Maktaba Wahhabi

326 - 335
باب نمبر 28: استدراک دار الحدیث رحمانیہ کراچی کا قیام دار الحدیث رحمانیہ، جس کی بنیاد ۱۹۲۱ء کو دہلی میں دو اصحابِ خیر شیخ عبدالرحمن اور شیخ عطاء الرحمن نے نیک نیتی سے رکھی تھی، بہت جلد عالی مقام حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا اور ہندوستان کا ایک عظیم اور مثالی ادارہ بن گیا۔ تقسیمِ ہند کے بعد دوبارہ اس کا احیا جماعت اہلِ حدیث کے ایک صاحبِ ثروت ساتھی اور شیخ عطاء الرحمن صاحب کے فرزندِ ارجمند حاجی عبدالوہاب صاحب نے کیا اور کراچی کے مشہور علاقہ سولجر بازار میں واقع سفید مسجد میں اس کی بنیاد رکھی۔ ایک روایت کے مطابق ۱۹۶۲ء کو جماعتِ اہلِ حدیث کی عظیم شخصیت مولانا عبدالغفار حسن صاحب رحمہ اللہ کراچی تشریف لائے تو موجودہ (سفید مسجد) سولجر بازار میں مدرسہ سعودیہ کے نام سے ایک ادارہ چل رہا تھا۔ اس میں جب مولانا عبدالغفار حسن صاحب نے مسندِ حدیث سنبھالی تو انھوں نے مدرسے کے موجودہ متولی حاجی عبدالوہاب رحمہ اللہ کے سامنے یہ تجویز بھی پیش کی کہ تقسیم کے وقت دہلی کا مدرسہ رحمانیہ اپنی رونقیں کھو چکا ہے، اس لیے بہتر ہوگا کہ سفید مسجد کے اس مدرسے کو ازسرِ نو مدرسہ رحمانیہ کا نام دیا جائے۔ چنانچہ حاجی عبدالوہاب مرحوم اور ان کی انتظامیہ نے اس تجویز پر صاد کیا اور یوں مدرسہ رحمانیہ دہلی کے احیا کا راستہ کھل گیا۔ ۱۹۶۲ء کو مولانا عبدالغفار حسن صاحب رحمہ اللہ نے باقاعدہ اس کا مکمل ازسرِنو نصاب مرتب کیا، اس میں ضروری تبدیلیاں
Flag Counter