Maktaba Wahhabi

96 - 335
مرحوم کے مدرسہ دار الحدیث میں داخل ہوا۔ مولانا مرحوم سیالکوٹی سے اس قافلے کے اکتسابِ فیض کا سلسلہ دو سال تک جاری رہا۔ اسی زمانے میں دہلی کے ایک مخیر شیخ میاں عطاء الرحمن رحمہ اللہ نے صرف اپنے حساب پر باڑہ ہندو راؤ دہلی میں مدرسہ دارالحدیث رحمانیہ کی عالی شان بلڈنگ کی تعمیر کا کام جاری کیا تھا، جو ۱۳۳۹ھ میں پایۂ تکمیل کو پہنچا اور اسی سال شیخ مرحوم کی دعوت پر مولانا سیالکوٹی مرحوم تدریسی خدمات انجام دینے دہلی منتقل ہوگئے۔ صد افسوس جماعت اہلِ حدیث کا یہ عظیم ادارہ ۱۹۴۷ء میں تقسیمِ ہند کے فساد کی نذر ہو گیا اور اسی وقت سے جامعہ ملیہ کی تحویل میں شفیق میموریل ہائی اسکول میں تبدیل ہوگیا۔‘‘[1] ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مدرسے کی حیات ہی میں مزید کچھ دوسرے لوگوں کی طرف۔ مدرسے کی تاسیس کی تحریک کی نسبت کی جانے لگی تھی، جو خلافِ واقعہ تھی۔ اسی وجہ سے ذمے دارانِ ادارہ کو باقاعدہ اس تعلق سے وضاحت شائع کرانے کی ضرورت محسوس ہوئی۔ چنانچہ ’’اخبار محمدی‘‘ دہلی میں شائع درج ذیل تحریر ملاحظہ ہو: ’’مدرسہ دارالحدیث رحمانیہ دہلی کی بنا‘‘: اکثر دوستوں کو بعض مولوی صاحبان سے شکایت ہے کہ وہ ہر بھلے کام کی نسبت خواہ مخواہ اپنی طرف کر بیٹھتے ہیں کہ فلاں کام کا بانی میں ہوں ، فلاں تحریک کا محرک میں ہوں ، فلاں مفید اسکیم کا مجوز میں ہوں ، حالانکہ بعد از تلاش وہ اس آیت کے مصداق اترتے ہیں : ﴿یُحِبُّوْنَ اَنْ یُّحْمَدُوْا بِمَا لَمْ یَفْعَلُوْا﴾ چاہتے ہیں کہ ان افعال پر ان کی تعریفوں کے گیت گائے جائیں ، جو انھوں نے کیے ہی نہ ہوں ۔ ’’مدرسہ رحمانیہ دہلی جو (اخبار) محمدی کے ناظرین سے کسی تعارف کا
Flag Counter