’’الشیخ العالم الفقیہ عبد اللّٰه بن فرزند علی الصدیقي البازید پوري، أحد عباد اللّٰه الصالحین‘‘[1]
مولوی جواد حسین گیاوی لکھتے ہیں :
’’پدر مولانا عبد اللہ سررشتہ دار پٹنہ بود و مولانا عالم بے مثال و قاری قرآن، و در فارسی صہبائی و قاآنی و خاقانی وقت بود۔ مرزا سنجر ایرانی در محاورات ازو سبق گرفت از عرب و عجم و مصرعہ تحصیل کمال نمودہ چند سال در طہران مدرس شہر مددگان ماندہ۔‘‘[2]
تلامذہ:
مولانا کی تدریسی خدمات کے نتیجے میں ایک کثیر تعداد مستفید ہوئی۔ فنِ قراء ت میں مولانا کے تلامذہ کی تعداد خاصی ہے۔ کبار تلامذہ میں مولانا عبد الوہاب سربہدوی بہاری، مولانا شاہ حسین الدین احمد گیاوی، وغیرہم کا ذکر ملتا ہے۔
وفات:
مولانا حافظ عبد اللہ بازید پوری کا مرتبہ زہد و ورع اور تقویٰ میں بہت بلند تھا۔ فقہ، حدیث، تفسیر اور فنِ قراء ت کے ماہر تھے۔ اللہ نے مولانا کو طویل عمر عطا فرمائی تھی۔ اس جلیل القدر عالمِ دین نے جمادی الاولیٰ ۱۳۱۸ھ میں وفات پائی۔[3]
|