Maktaba Wahhabi

103 - 208
جاری ہے جس کی ذمہ داری ڈاکٹر محمد بن سعد الشویعرنے اٹھائی ہوئی ہے جو شیخ کے مضامین و فتاویٰ کی جمع و ترتیب اور نشر واشاعت کے مسئول بنائے گئے ہیں۔ شیخ کا منہج: موصوف کا منہج اعتدال و انصاف پر قائم تھا جس کی بنیاد قرآن و سنّت تھی۔ اگر کوئی نیا مسئلہ در پیش ہوتا تو آپ اپنے علماء ساتھیوں اور شاگردوں کو اس کے بارے میں بحث و تحقیق کی دعوت دیتے اور پھر خود بھی اپنی تحقیقی رائے کا اظہار کرتے، آپ کی قرآن و سنّت کے دلائل سے مزیّن رائے عموماً مرکزی حیثیت اختیار کرجایا کرتی تھی اور صرف سعودی عرب میں ہی نہیں بلکہ پورے عالمِ اسلام میں احترام کی نظر سے دیکھی جاتی، یہ صورتِ حال دار الافتاء، رابطہ عالم اسلامی کی تاسیسی مجلس، المجمع الفقہی اور مساجد کی مجلسِ اعلیٰ وغیرہ تمام اداروں میں ہوتی تھی، موصوف ان تمام اداروں کے ڈائریکٹر جنرل تھے۔[1] دینی غیرت و حمیّت اور شجاعت: آپ کی دینی غیرت و حمیّت اور شجاعت کا یہ عالَم تھا کہ یہ سیدھا سادہ، ڈھیلا ڈھالا، فقراء و مساکین کے ساتھ گھل مل کر باتیں کرنے اور بڑی شفقت کے ساتھ ان کے معاملات سننے اور حل کرنے والا دھان پان کا انسان جیسے ہی کہیں سے کسی دینی شعار کی توہین کا سنتا تو دھاڑتا ہوا شیر بن جاتا اور پھر اسے یہ پرواہ نہ ہوتی کہ سامنے کون ہے؟ 1 ۱۳۹۴ھ میں لیبیا کے فوجی حاکم کرنل معمر قذافی نے معلّمین کی ایک کانفرنس منعقد کی اور اس میں کتاب اللہ اور رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی پر دریدہ دہنی اور اسلام کے بعض احکام کے خلاف بد زبانی کی تو شیخ رحمہ اللہ نے فوراً اس کا ردّ کیا جو اخبارات و رسائل میں شائع ہوا، آپ چونکہ ان دنوں مدینہ
Flag Counter