Maktaba Wahhabi

105 - 208
{وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہٗ جَھَنَّمُ خٰلِدًا فِیْھَا وَ غَضِبَ اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ لَعَنَہٗ وَ اَعَدَّلَہٗ عَذَابًا عَظِیْمًا} ’’اور جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر مارڈالے تو اس کا بدلہ جہنم ہے۔ وہ اس میں ہمیشہ رہے گا اور اللہ تعالیٰ کا غضب اس پر اترے گا اور اللہ تعالیٰ کی پھٹکار اس پر پڑے گی اور اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے۔‘‘[1] شیخ ابن باز رحمہ اللہ کا اندازِ ناراضگی: عام بنی بشر کی طرح بعض امور پر آپ کو غصہ بھی آتا تھا مثلاً: 1 اگر شیخ کسی معاملہ میں قرآن وسنّت کے دلائل دے چکے ہوں اور پھر کوئی یہ کہہ دے کہ فلاں یوں کہتا ہے تو آپ کو غصہ آجاتا تھا اور آپ کہا کرتے تھے کہ لوگوں کے قیل و قال سے کتاب و سنّت کو کیسے ردّ کیا جاسکتا ہے؟ 2 اہلِ کتاب کی عورتوں سے نکاح کے سلسلے میں بات چلی تو کسی نے کہہ دیا کہ فلاں صحابی کتابی عورت سے نکاح سے روکا کرتے تھے تو آپ سخت ناراض ہوئے، آپ کا چہرہ غصے سے سرخ ہوگیا اور فرمایا: کیا صحابی کے قول سے کتاب و سنّت کی خلاف ورزی کریں ؟[2] 3 صحیح مسلم کی حدیث میں ہے کہ ایک صحابی کے استفسار پر کہ ’’اس کا باپ کہاں ہوگا؟‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : (( اِنَّ أَبِيْ وَأَبَاکَ فِي النَّارِ)) [3]
Flag Counter