Maktaba Wahhabi

107 - 208
پاس جانور ذبح کیے، شیخ کو پتہ چلا تو غیرتِ دینی سے دم گھٹنے لگا، آنسو بہنے لگے اور بلند آواز سے پکارنا شروع کیا کہ یہ حرام ہے اور ان جانوروں کا گوشت کھانا جائز نہیں۔جب شاہ سعود کو اس بات کا علم ہوا تو اس جاہل کی حماقت پر ناراض ہوئے۔ بقیہ جانور چڑیا گھر بھجوادیے اور شیخ کے اس موقف پر ان کا شکریہ ادا کیا۔[1] 6 ڈاکٹر ناصر الزہرانی اپنی کتاب ’’امام العصر‘‘ میں لکھتے ہیں کہ مجھے لوگوں نے کہا کہ دوپہر اور شام کے کھانے پر آپ کے ساتھ فقراء و مساکین، مسافر اور طلبۂ علم بیٹھتے ہیں جبکہ آپ کے بعض مہمان امراء ووزراء اور بیرونی ممالک کی کبار شخصیات ہوتی ہیں لہٰذا اگر آپ ان کے لیے کھانے کا الگ انتظام کرلیں تو اچھا ہو۔ یہ سن کر شیخ کا چہرہ سرخ ہوگیا اور کہا کہ یہ مشورہ دینے والے مسکین کو دیکھیں،اسے مساکین کے ساتھ کھانے کی لذت کا علم ہی نہیں،جسے میرے ساتھ اسی حال میں بیٹھنا ہے بصد خوشی بیٹھے اور جو نہیں چاہتا ہم کسی کو مجبور نہیں کرتے لیکن میں ایسی کوئی خصوصیّت حاصل نہیں کرنا چاہتا۔[2] توکّل علیٰ اللہ اور یقین باللہ: 1 معروف ادیب و عالم الشیخ ابو عبد الرحمن ابن عقیل الظاہری کہتے ہیں کہ شیخ کی بینائی کے لوٹ آنے کی آس پر بعض اطباء نے آپریشن کا مشورہ دیا تو انھوں نے آنکھوں کی بینائی کے جانے پر اجر و ثواب کا پتہ دینے والی حدیث پر عمل کرتے ہوئے صبر کرنے کا اجر لینے کی خاطر آپریشن کروانے سے انکار کردیا۔
Flag Counter