Maktaba Wahhabi

111 - 208
3 شیخ رحمہ اللہ کے مالی امور کے مسئول شیخ عبد الرحمن بن عتیق سے پوچھا گیا کہ کبھی شیخ رحمہ اللہ نے پوچھا ہو کہ تنخواہ کب مل رہی ہے؟ یا کبھی تنخواہ کے پیسے گنے ہوں،یا کبھی پوچھا ہو کہ ان کی تنخواہ کتنی ہے؟ تو انھوں نے کہا :اللہ کی قسم ہے کہ شیخ رحمہ اللہ نے کبھی ایسا کوئی سوال نہیں کیا۔ اگر کبھی پوچھا تو یہ کہ لوگوں کی تنخواہیں لیٹ تو نہیں ہوتیں ؟ 4 جن دنوں شیخ رحمہ اللہ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے چانسلر تھے ان دنوں شاہ فیصل رحمہ اللہ نے شیخ کے انتہائی متواضع اور معمولی سے گھر میں ان کی زیارت کی اور حکم صادر فرمایا کہ شیخ کے علمی وسماجی مقام و مرتبہ اور ان کی شان کے مطابق ایک اعلیٰ درجے کا محل تعمیر کیا جائے، جب محل تعمیر ہوگیا اور شیخ کے نام رجسٹریشن کا وقت آیا تو انھوں نے بالکلیہ انکار کردیا اور کہا کہ یہ محل مطلقاً جامعہ اسلامیہ کے رئیس (چانسلر)کے نام رجسٹرڈ کردیں،جامعہ میں جوبھی رئیس ہوا کرے گا وہ اس میں رہا کرے گا۔[1] بے نفسی: استاذاحمد عبد الرحمن العرفہ ڈاکٹر مازن بلیلہ سے نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ماہِ رمضان ۴۱۵ھ میں روزنامہ جریدہ المدینہ کے ہفتہ وار ایڈیشن الاربعاء کو ’’شیخ ابن باز نمبر‘‘ کے طور پر شائع کرنے کا پروگرام طے ہوا اور تمام تیاریاں بھی مکمل ہوگئیں جب شیخ کو پتہ چلا کہ ’’روزنامہ مدینہ‘‘ والے اپنے اسبوعی میگزین کا خاص نمبر میرے بارے میں نکالنے والے ہیں،خبر ملتے ہی شیخ نے رابطہ کیا اور کوئی تفصیلات جانے بغیر مطلقاً اسے چھاپنے سے منع کردیا اور کہا کہ اللہ میری خدمات اوراعمال کو قبول فرمائے، میرے لیے یہی کافی ہے، مجھے ان صحافتی چونچلوں کی
Flag Counter