Maktaba Wahhabi

120 - 208
کہتے تھے حتیٰ کہ بعض غیر سعودی علماء نے آپ سے ملاقات کے بعد آپ کو دعوت و دعاۃ کے لیے مقیاس و میزانِ عدل واعتدال قرار دیا تھا۔ آپ حدیث کی شرح میں دراز نفس ہوجاتے اور فرماتے : ’’اَلْحَدِیْثُ لَیْسَ لَہٗ حُدُوْدٌ‘‘ ’’حدیث شریف کی کوئی حدود نہیں۔‘‘[1] 13 کسی نسلی و علاقائی یا زبانی تعصّب کی وجہ سے نہیں کہہ رہا بلکہ حقیقت یہ ہے کہ میں نے امریکہ کی گیارہ ریاستوں،وہاں کے اسلامک سنٹرز، مدارس ومساجد اور اکیڈمیوں کا دورہ کیا ہے اور اندازہ ہوا ہے کہ شیح کو پورا عالمِ اسلام ہی عزّت و محبت کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور عالمِ اسلام کے طول و عرض میں آپ ایک مثالی عالم کا مقام رکھتے ہیں۔ایشیا و افریقہ کے ممالک کا دورہ کرنے والے کثیر دعاۃ و مبلّغین نے ہمیں بتایا ہے کہ ُان ملکوں میں بھی شیخ کا بڑا احترام ہے اور آپ کے فتاویٰ کو بڑی قدر کی نظر سے دیکھا اور قبول کیا جاتا ہے۔[2] تکرار و کثرتِ سوالات پر صبر و حوصلہ اور وسعتِ ظرفی: شیخ کے بارے میں ان کے تلامذہ کے اقوال و بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ شیخ رحمہ اللہ ایک ہی سوال کے بار بار پوچھے جانے پر اکتاتے، گھبراتے اور ناراض نہیں ہوتے تھے جیسا کہ شیح عطیہ محمد سالم رحمہ اللہ کے حوالے سے بات گزری ہے، حتی کہ بقولِ جناب عبد اللہ العتیبی و شیخ عمر احمد بافضل ایک مرتبہ کسی مجلس میں ایک
Flag Counter