Maktaba Wahhabi

123 - 208
(( عَمِلَ قَلِیْلاً وَ أُجِرَ کَثِیْراً)) [1] ’’اس نے بہت تھوڑا عمل کیا مگر بہت زیادہ اجر و ثواب پایا۔‘‘ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے واقعہ پر اور خصوصاً حضرت ابو بکر کے اس مشہور مقولہ پر : ’’ مَنْ کَانَ یَعْبُدُ مُحَمَّداً فَاِنَّ مُحَمَّداً قَدْ مَاتَ، وَمَنْ کَانَ یَعْبُدُ اللّٰہَ فَاِنَّ اللّٰہَ حَيٌّ لَا یَمُوْتُ‘‘ ’’جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کیا کرتا (معبود مانتا) تھا (وہ جان لے کہ) محمد صلی اللہ علیہ وسلم تو فوت ہوگئے ہیں اور جو اللہ کی عبادت کیا کرتا تھا (وہ اپنے ایمان پر قائم رہے کہ) اللہ زندہ جاوید ہے وہ کبھی نہیں مرے گا۔‘‘ اس پر پھوٹ پھوٹ کر رویا کرتے تھے۔[2] درسوں اور تقاریر کے اوقات اور وعدوں کی پاس داری: شیخ انتہائی کثیر الاشغال یا بہت ہی ’’مصروف ترین ‘‘انسان تھے لیکن مجال ہے کہ طے شدہ وقت یا وعدہ سے آگے پیچھے ہوں حتیٰ کہ استاذ عبد اللہ العتیبی کہتے ہیں کہ میں نے دس سال شیخ کے دروس میں حاضری کی پابندی و التزام کیا، ان دس سالوں کے عرصہ میں آپ صرف ایک مرتبہ درس کے وقت سے کچھ لیٹ ہوئے اور وہ بھی کب ؟ جب آپ کے دائیں پاؤں میں سخت چوٹ آئی ہوئی تھی۔ کم و بیش نوے سال کی عمر تھی مگر آپ ہمیشہ مقامِ درس پر یا تو خود سب سے پہلے ہوتے یا سب سے پہلے آنے والے چند لوگوں میں سے ایک ہوا کرتے تھے۔ بیس سال (۱۴۰۰ھ)سے آپ کے دروس میں حاضر ہونے والے بعض لوگوں نے
Flag Counter