Maktaba Wahhabi

124 - 208
بھی ایسی ہی باتیں بیان کی ہیں جن میں سے وزارتِ امورِ اسلامیہ کے ابو عبد العزیز بھی ہیں۔[1] سماحۃ الشیخ کا فقہی مذہب و مسلک: خود سماحۃ الشیخ اکثر فرمایا کرتے تھے کہ فقہ میں میرا مذہب امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ والا ہے اور وہ بھی تقلید کی شکل میں نہیں بلکہ محض اس شکل میں کہ انھوں نے جن اصولوں کو اپنایا میں بھی انہی کی اتّباع کرتا ہوں۔رہا اختلافی مسائل کا معاملہ تو ان میں میرا طریقۂ کار یہ ہے کہ دلیل کی رو سے جو جانب راجح ہو میں اسے ہی ترجیح دیتا ہوں اور اسی کے مطابق فتویٰ صادر کرتا ہوں،چاہے یہ فتویٰ حنابلہ کے مذہب کے موافق بیٹھے یا ان کے مخالف جائے کیونکہ’’اَلْحَقُّ أَحَقُّ بِالْاِتِّبَاعِ‘‘ ’’حق اس بات کا حقدار ہے کہ اس کی اتباع کی جائے۔‘‘ اور ارشادِ الٰہی ہے : {یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ ذٰلِکَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَأْوِیْلًا} [النساء: ۵۹] ’’اے ایمان والو! فرمانبرداری کرو اللہ تعالیٰ کی اور فرمانبرداری کرو رسول کی اور تم میں سے اختیار والوں کی، پھر اگر کسی چیز میں اختلاف کرو تو اسے لوٹاؤ اللہ تعالیٰ کی طرف اور رسول کی طرف اگر تمہیں اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہے۔ یہ بہت بہتر ہے اور باعتبار انجام کے بہت اچھا ہے۔‘‘ (بحوالہ: امام العصر للزہراني، ص: ۵۲)
Flag Counter