Maktaba Wahhabi

129 - 208
صف ِاوّل کے نمازی: ہمارے ممدوح امام و عابد سماحۃ الشیخ رحمہ اللہ کا نمازِ باجماعت کی پابندی اور صفِ اول پانے کے اہتمام کا یہ عالم تھا کہ مسجد ابن باز عزیزیہ مکہ مکرمہ کے امام و خطیب ڈاکٹر ناصر الزہرانی اپنی کتاب ’’امام العصر‘‘ میں لکھتے ہیں کہ میں نے کبھی کسی بھی دن شیخ مرحوم کو دوسری یا تیسری صف میں کھڑے ہرگز نہیں دیکھا چہ جائیکہ وہ جماعت کی دو ایک رکعتیں گزرنے کے بعد آئیں بلکہ وہ ہمیشہ امام کے بالکل پیچھے صفِ اول میں کھڑے ہوا کرتے تھے اور ان کی یہ پابندی نمازِ پنجگانہ، نمازِ جمعہ اور نمازِ عیدین و غیرہ سب میں برابر ہوا کرتی تھی، یہی چیز ان کی کامیاب و فائز المرام زندگی کے مختلف و متعدد اسباب ورازوں میں سے ایک اہم سبب وراز ہے۔ یہی ان کی زندگی، وقت، علم، دعوت، جد و جہد اور رزق میں پائی جانے والی برکات کا باعث بھی ہے۔[1] صفِ اول میں پہنچنے اور تکبیرِ اُولیٰ یا پہلی رکعت کو پانے کا یہ عمل کیسے شروع ہوا؟ اس سلسلہ میں خود شیخ موصوف نے اپنا واقعہ اپنے انتہائی مقرب ملازم و رفیقِ سفر و حضر شیخ محمد الموسیٰ کو اپنی وفات سے صرف دو سال قبل سنایا، وہ ڈاکٹر ناصر بن مسفر الزہرانی کو یہ واقعہ بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ سماحۃ الشیخ نے فرمایا : ’’میرے ساتھ ایک واقعہ اُس وقت پیش آیا جبکہ میں ابھی نوجوان تھا میں اس واقعہ سے اتنا متاثر ہوا کہ آج تک اس کا اثر پاتا ہوں،ہوا یوں کہ میں نماز کو صفِ اول میں ادا کرنے کی پابندی کرنے والوں میں سے تھا۔ ایک دن ایسا ہوا کہ میں بعض اہم مسائل کے سلسلہ میں کتابوں کے مطالعہ میں مصروف تھا کہ میں صفِ اول میں پہنچنے سے رہ
Flag Counter