Maktaba Wahhabi

139 - 208
درجے والے ہوں اور کسی بڑے سے بڑے عہدے دار کی کوتاہی کو بھی نظر انداز نہیں کیا کرتے تھے جس کا اندازہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک مرتبہ ایک بہت ہی اعلیٰ عہدے پر فائز شخص ہمارے ممدوح کی زیارت کے لیے حاضر ہوا اور ان کے قریب ہی بیٹھا تھا۔ جب شیخ نے اٹھنا چاہا تو اس عالی منصب شخص کی عباء و قباء یا چُغہ (جسے سعودی عرب میں بِشت بھی کہتے ہیں) شیخ کے پاؤں کے نیچے آیا تو شیخ نے محسوس کرلیا کہ یہ بہت طویل ہے، چنانچہ فرمایا : اے فلاں!اس نے کہا : جی، فرمایا : یہ کیا ہے ؟ اللہ تعالیٰ تمہیں ہدایت بخشے، تمہاری بِشت بہت لمبی ہے۔[1] ورع و تقویٰ: شیخ کے معاصرین اور شاگردوں نے انھیں ان کے دروس و مجالس اور کتب و کیسٹس کے ذریعے کیسے پایا ؟ اس کی تفصیل بہت ہی طویل ہے حتیٰ کہ ان کے ایک شاگرد شیخ عبد الرحمن بن عبد العزیز العقل نے روزنامہ الریاض میں ان کے (۲۷) اوصاف ذکر کیے اور بتایا کہ ہر ہر وصف کے تحت شیخ کے کئی واقعات، کئی قصص وحکایات اور عظیم مواقف موجود ہیں اسی سلسلہ میں نمبر (۷) کے تحت وہ لکھتے ہیں کہ شیخ انتہائی ورع و تقویٰ والے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں علم میں گہری دسترس سے نواز رکھا تھا اور اس تبحرِ علمی کے باوجود میں نے انھیں دسیوں مرتبہ سائل کے جواب میں : اَللّٰہُ أَعْلَمُ کہتے سنا ہے حالانکہ وہ مسائل ایسے ہوتے کہ علماء تو پھر بڑی چیز ہیں عام لوگ بھی ان مسائل میں فتوے داغتے پھرتے ہیں۔[2] فتویٰ صادر کرنے کے سلسلہ میں وہ انتہائی احتیاط سے کام لینے والے شخص
Flag Counter