Maktaba Wahhabi

142 - 208
سماحۃ الوالد الشیخ ابن باز کے گھر جانے کا تین مرتبہ اتفاق ہوا ہے اور پچھلے سال (وفات سے قبل) ان کے ساتھ ہی حج کرنے کی سعادت بھی نصیب ہوئی، جہاں انھیں سننے اور ان سے استفادہ کرنے کا موقع بھی ملا۔[1] اصحاب مراتب ومناصب کے یہاں شیخ کا مقام: سعودی عرب کے تمام اہلِ منصب و جاہ وزراء وغیرہ کے یہاں شیخ کا بہت مقام و مرتبہ اور عزت وقدر تھی حتیٰ کہ جو شخص بھی وزارت کے عہدے پر فائز ہوتا وہ سلام کرنے اور نصیحت ودعا کے حصول کے لیے شیخ کے گھر ضرور حاضری دیتا جیسا کہ وزیرِ حج ڈاکٹر محمود سفر نے خود اپنا واقعہ بیان کیا ہے۔[2] ڈاکٹر ناصر زہرانی شیخ کی سوانح حیات پر مشتمل اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ میں جب کبھی بھی شیخ کا خط لیکر کسی وزیر کے یہاں گیا اس نے انتہائی سعادت و خوشی اور مسرّت سے وہ کام سر انجام دیا، ایک مرتبہ ایک اعلیٰ منصب پر فائز شخص نے شیخ کا خط پڑھ کر کہا کہ میرے لیے یہی کیا کم ہے کہ شیخ نے میرے لیے لکھا ہے : ’’اِلَـٰی حَضْرَۃِ الْاِبْنِ‘‘ (محترم بیٹے کے نام) (حوالۂ سابقہ) علماء و طلبہ کے دل میں شیخ کی محبت: علامہ ابن باز رحمہ اللہ سے اہلِ علم و طلبۂ علم کی محبت کا یہ عالَم تھا کہ ان کی وفات پر بکثرت اہلِ علم وطلبۂ علم نے اپنے تعزیتی بیانات میں ان کی خدمات پر انھیں زبردست خراجِ تحسین پیش کیا جن میں سے بعض کے بیانات کا خلاصہ درجِ ذیل ہے: 1 عالمِ اسلام کی معروف علمی شخصیّت علامہ ڈاکٹر یوسف القرضاوی:
Flag Counter