Maktaba Wahhabi

148 - 208
چانسلر اور پھر چانسلر رہے اور پھر بحوث علمیہ وافتاء اور دعوت و ارشاد کے دنیا بھر میں پھیلے اداروں کے صدر ہوئے، اسی طرح ملکی سطح سے نکل کر آپ عالمی شہرت کی بلندیوں تک پہنچ گئے، اور ۱۹ سال تک وزیر کے اس مرتبے پر کام کیا، سعودی عرب کے مفتی ٔاعظم تھے، کبار العلماء بورڈ کے صدر تھے، رابطہ عالم اسلامی کے بھی رئیس تھے، مساجد کی عالمی مجلسِ اعلیٰ کے بھی پریزیڈنٹ تھے۔ اسی طرح دنیا بھر کے علماء کی فقہ اکیڈمی کے بھی صدر تھے۔ ان لا محدود خدمات کو سر انجام دینے والا شخص بھی اپنی اکیلی ذات میں پوری جماعت نہ ہوگا تو پھر کون ہوگا؟ اَلّٰلہُمَّ لَا تَحْرِمْنَا أَجْرَہٗ وَلَا تَفْتِنَّا بَعْدَہٗ وَ اغْفِرْ لَنَا وَلَہٗ۔[1] دعوتی وخیراتی خدمات: شیخ رحمہ اللہ کی دعوتی و خیراتی خدمات کی ایک جھلک صرف اس بات سے ہی نظر آسکتی ہے کہ ان کے توسّط سے ڈاکٹر عبد اللہ المجلی کے بقول دو چار یا دو ایک سو نہیں بلکہ سعودی عرب کے اندر اور بیرونی ممالک میں ہزاروں مساجد تعمیر ہوئیں۔نگر نگر میں مدارسِ دینیہ اور تحفیظِ قرآن کے حلقے قائم ہوئے، ملک ملک میں کنوئیں کھودے گئے، ٹیوب ویل اور نلکے لگے، سڑکیں اور راستے بنے اور لا تعداد لوگوں کی شادی کے مصارف کا انتظام ہوا۔[2] شیخ کی طرف منسوب چار جھوٹے قصے: شیخ رحمہ اللہ کی طرف چار ایسے قصے منسوب کیے جاتے ہیں جن کی کوئی اساس و بنیاد نہیں بلکہ وہ سراسر جھوٹے ہیں،ان کا جھوٹ بڑا ظاہر ہے حتیٰ کہ خود شیخ رحمہ اللہ نے ان کی تردید بھی کی ہے اور اہلِ علم و طلبۂ علم سے ان کی تردید کرنے کا مطالبہ کیا
Flag Counter