Maktaba Wahhabi

176 - 208
شیخ کی عام وصیّت کا ایک حصہ: ’’میں اپنے تمام مسلمان بھائیوں کو وصیّت کرتا ہوں کہ وہ دین کا علم وتفقّہ حاصل کریں،علم کے حلقوں اور دروس میں حاضری دیا کریں اور علماء کرام سے سوال کرتے اور رابطہ رکھا کریں۔‘‘ آگے شیخ رحمہ اللہ نے حصولِ علم کی فضیلت بیان کرتے ہوئے دو حدیثیں بھی ذکر کیں اور پھر کہا: ’’علم حاصل کرنا اہم ترین امور میں سے ایک ہے۔‘‘[1] شیخ کی شان میں کہے گئے شعری قصائد کے بارے میں شیخ کا رویہ: شیخ محمد المجذوب کی کتاب’’علماء ومفکرون عرفتہم‘‘ سے پتہ چلتا ہے کہ شیخ ابن باز ایامِ شباب میں خود بھی بڑے خوبصورت شعر کہا کرتے تھے۔ ان کے پاس ایک شاعر کا سا بہترین ملکہ تھا اور وہ دوسروں سے شعر سنتے اور حقائق پر مبنی اشعار کہنے والوں کی تعریف بھی کیا کرتے تھے لیکن بعد میں آپ نے تمام تر توجہ علمِ دین کی طرف مبذول کردی اور شعر و شاعر ی ترک کردی۔[2] دوسرے لوگوں نے خود شیخ ابنِ باز کے بارے میں بھی قصائد کہے لیکن آپ کی زندگی میں آپ کی شان میں کہے گئے قصائد کی تعداد بہت کم ہے اور آپ کی وفات کے بعد آپ کی شان میں کہے گئے مرثیوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، اس کا
Flag Counter