Maktaba Wahhabi

189 - 208
1 رحمک اللّٰه یا شیخنا (اے ہمارے شیخ! اللہ آپ پر رحم فرمائے): پرنس عبد العزیز بن شاہ فہد سعودی حاکم خاندان کے فرد، وزیرِ مملکت، وزراء کی کابینہ کے ممبر اور وزراء کا بینہ کی پر ینریڈنسی کے چیئر مین ہیں اور عام علماء کرام خصوصاً علامہ ابن باز رحمہ اللہ سے قولاً اور فعلاً محبت و احترام کرنے والوں میں سے ہیں،ڈاکٹر ناصر الزہرانی اپنی کتاب ’’امام العصر‘‘ میں لکھتے ہیں کہ اس نوجوان شہزادے میں خیر کا پہلو کچھ اس حد تک پایا جاتا ہے کہ تعمیرِ مساجد، دعوتی و خیراتی پراجیکٹس، مصیبت زدہ مسلمانوں اور حاجتمند لوگوں کے معاملات میں سے اکثر کو شیخ موصوف عموماً امیر عبد العزیز کی طرف بھیجا کرتے تھے اور ہ بڑی خوشدلی سے ان مطالبات و سفارشات کو پورا کیا کرتے تھے۔ مکہ مکرمہ میں حرم شریف کے بعد بہترین اور اہم ترین مسجد ’’جامع ابن باز‘‘ کے دو تہائی اخراجات اکیلے اس شہزادے نے دیے۔ سماحۃ الشیخ نے اپنی وفات کے صرف تین ماہ قبل مکہ مکرمہ میں مجمع ابن باز الخیری (ابن باز چیرٹی کمپلیکس) کا پراجیکٹ پلان کیا، جس کی تعمیر پر ۱۳ ملین ریال سے زیادہ کا خرچ آنے والا تھا۔ اس پورے پلان کی تجویز لیکر میں شہزادہ عبد العزیز کے پاس گیا۔ شیخ کے منصوبہ کے بارے میں سنتے ہی شہزادے نے کہا: ’’اَلشَّیْخُ فِيْ عُیُوْنِنَا وَلَا نَرْفُضُ لَہٗ طَلَباً وَبَشِّرْ سَمَاحَتَہٗ وَاعْتَبِرْ أَنَّ اَلْمَوْضُوْعَ مُنْتَہٍ ‘‘ ’’شیخ ہمارے سر آنکھوں پر، ہم ان کی کوئی طلب رد نہیں کرسکتے، سماحۃ الشیخ کو بشارت دے دیں اور اس معاملہ کو ختم سمجھیں۔‘‘ اور ٹھیک دو ہفتے کے بعد پراجیکٹ کے پورے اخراجات پر مبنی چیک پہنچ گیا۔
Flag Counter