Maktaba Wahhabi

194 - 208
شیخ امامِ علم، مخالف سہی لیکن با دلیل آراء رکھنے والوں کا احترام کرنے والے، ائمہ اجتہاد کی قدر و منزلت کو ملحوظ رکھتے ہوئے کتاب و سنّت اور سلفِ امّت کو اولیّت دینے والے تھے۔ وہ معروف و کثیر الفتویٰ مفتی، مصروف ترین مدرّس، مشغول ترین داعی و مبلّغ، عظیم مصلح، خیر خواہِ امّت، متواضع و منکسر المزاج اور عابد و زاہد تھے۔[1] 9 علامۃ الجزیرۃ و فقید الأمۃ (جزیرۂ عرب کے علامہ اور فقیدِ امّت): قطر میں مقیم، عالم عرب کے معروف فاضل علامہ ڈاکٹر یوسف القرضاوی (پانچ صفحات): شیخ آسمانِ علم کے روشن ستارہ، علامۂ جزیرہ و خلیجِ عرب، علم کے پہاڑ، فقہ کے سمندر، امامِ ہدایت،لسانِ توحید، دین کے ستون اور امّت کے رکن تھے، اور تصحیحِ عقائد کے سلسلہ میں ان کی مساعی خاص طور پرقابلِ قدر ہیں۔ وہ بلا خوفِ لومۃ لائم دلیل جس کا ساتھ دیتی وہی رائے و فتویٰ دیتے چاہے وہ حنابلہ کے مذہب کے خلاف ہی کیوں نہ ہو، طلاق کے بارے میں سعودی علماء کا عمومی فتویٰ مذہب کے مطابق ہے مگر شیخ رحمہ اللہ نے شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے فتویٰ پر ہی اکتفاء کیا۔ شیخ معصوم عن الخطأ تو نہیں تھے مگر اس کے باوجود میں مسلمانوں سے کسی ایسے شخص کو نہیں جانتا جو شیخ سے نفرت کا جذبہ پالے ہوئے ہو سوائے اس کے کہ کوئی مشکوک دین و عقیدہ کا مالک ہو۔[2]
Flag Counter