Maktaba Wahhabi

210 - 208
مرض الموت کے دوران ہسپتال کے بیڈ پر بھی دفتری کاروبار نمٹاتے رہے، مدۃ العمر کبھی سرکاری ذمہ داریوں سے چھٹی نہیں لی اور اگر چھٹی لے کر آرام کرنے کا مشورہ دیا جاتا تو کہتے: ’’اَلرَّاحَۃُ فِي الْجَنَّۃِ اِنْ شَآئَ اللّٰہِ‘‘ ’’اللہ نے چاہا تو آرام جنت میں جاکر کریں گے۔‘‘[1] 43 یودعنا إلی دار الخلود (دار الخلد کی طرف روانگی): علماءِ ازہر میں سے شیخ محمد عبد اللہ الخطیب (پانچ صفحات) : وہ اللہ کے لشکر کے سپاہی، اس کے محبوب اور ولی اللہ، عالمِ ربانی اور فتویٰ کے اس منصب پر فائز تھے جو پہلے خود اللہ نے اختیار فرمایا۔(دیکھیے سورۃ النساء آیت : ۱۲۷، ۱۷۶) وہ علم کی زینت، حق کی حفاظت کرنے والے اور امّتِ اسلامیہ کی تاریخ کا ایک روشن باب تھے۔[2] 44 البازیات الأربعۃ (شیخ ابنِ باز کی چار اہم صفات): استاذ عبد العزیز بن عبد الرحمن المقحم (چار صفحات) : شیخ ابن باز ایک سپر نیچرقسم کی شخصیّت تھے۔ ان میں اتنی صفاتِ خیر یکجا ہوگئی تھیں کہ عام طور پر ان میں سے کسی میں صرف دو بھی یکجا ہونا مشکل ہے، ان میں سے چار صفات خصوصاً قابلِ ذکر ہیں : 1 تبحّرِ علمی۔ 2 عجیب فیاضی و کرمِ حاتم طائی۔
Flag Counter