Maktaba Wahhabi

74 - 208
افتتاح آپ کے ادارات البحوث العلمیہ و الافتاء والدعوۃ و الارشاد کے رئیس ومفتی ٔ اعظم بن کر الریاض چلے جانے کے بعد ہوا۔[1] ناقابلِ فراموش : شیخ محمد المجذوب نے اپنی کتاب ’’علماء و مفکّرون عرفتہم‘‘ میں ایک منظر ذکر کیا ہے جسے ناقابلِ فراموش منظر قرار دیا جاسکتا ہے جس پر ہر آنکھ پر نم، ہر دل غمگین اور ہر چہرہ مرجھایا ہوا تھا، یہ علامہ ابن باز رحمہ اللہ کے جامعہ اسلامیہ کو چھوڑ کر الریاض میں اپنے نئے منصب (الرئیس العام لإدارات البحوث العلمیہ و الإفتاء و الدعوۃ و الارشاد) کے لیے روانگی کا منظر تھا۔ متعدد مدرسین، ملازمین اور طلبہ نے اپنے اپنے جذبات و احساسات کا اظہار ایسے انداز سے کیا کہ جیسے کوئی بڑی ہی قریبی اور عزیز ہستی داغِ فراق دے کر جارہی ہو۔ جب شیخ کی باری آئی تو آپ بول بھی رہے تھے اور شدّتِ جذبات سے مغلوب ہو کر ان کی آواز ٹوٹ بھی رہی تھی جسے دیکھ کر پورا ہال محو بکاء تھا۔ کوئی رو رہا ہے، کوئی خاموش آ نسو بہا رہا ہے، کوئی صبر و ہمت کا دامن تھامے ہے مگر دامن ہاتھ سے چھوٹا جارہا تھا۔ اس ناقابلِ فراموش منظر کو دیکھ کر زبان میں کچھ کہنے کی ہمت نہ رہی الّا یہ کہ یہ دو شعر زبان سے رواں ہوگئے ؎ ’’ بکینا وفائً لامریٔ قَلّ أن یریٰ لہ في الدعاۃ العالمین نظیرٗ فخلوا ملامی إن ألح بي البکاء فإن فراق الصالحین عسیرٗ‘‘[2]
Flag Counter