Maktaba Wahhabi

75 - 208
’’ہم ایسے شخص سے خلوص ووفاء کااظہار کرنے کے لیے روئے جس کی دنیا کے دعاۃ و مبلّغین میں نظیر ملنا مشکل ہے اگر مجھ پر حالتِ گریہ وبکاء غالب آگئی تو مجھے معاف کردو کیونکہ نیک و صالح لوگوں کا فراق بہت ہی مشکل ہوتا ہے۔‘‘ ڈائریکٹر جنرل اور پھر مفتی ٔاعظم اور دیگر مناصبِ عظمیٰ: ۱۳۹۵ھ میں حاکمِ مملکت کے شاہی فرمان سے سماحۃ الشیخ ابن باز رحمہ اللہ کو بحوثِ علمیہ و افتاء اور دعوت و ارشاد کے اداروں کا ڈائریکٹر جنرل (الرئیس العام) متعین کیا گیا اور آپ کو ایک وزیر کے برابر رتبہ و مراعات دی گئیں۔آپ اس عالی منصب پر کام کرتے رہے حتیٰ کہ ۱۴۱۳ھ میں حاکمِ مملکت کے ایک خاص شاہی فرمان سے آپ کو مفتی ٔاعظم سعودی عرب کے منصب پر سرفراز کیا گیا اور ساتھ ہی آپ کو ہیئۃ کبار العلماء اور بحوثِ علمیہ و افتاء کے اداروں کا رئیس بھی نامزد کیا گیا، البتہ انتظامی نقطۂ نظر سے دعوت و ارشاد کے ادارے وزارتِ اوقاف و امورِ اسلامیہ میں ضم کر دیے گئے اور اس وزارت کا قلمدان ڈاکٹر شیخ عبد اللہ عبد المحسن الترکی کو دے دیا گیا جو کہ آپ کے ارشد تلامذہ میں سے ایک ہیں۔وہ وزارت تک پہنچنے سے پہلے جامعۃ الامام کے مدیر رہے ہیں اور آج کل وزارت سے بھی سبکدوش ہوگئے ہیں،وہ کچھ عرصہ دیوانِ حاکم میں خادم الحرمین الشریفین کے مشیر رہنے کے بعد آج کل رابطۂ عالم اسلامی کے جنرل سیکرٹری ہیں۔ علّامہ ابن باز بیک وقت: 1 مفتیٔ اعظم سعودی عرب تھے۔ 2 ہیئۃ کبار العلماء کے رئیس تھے۔
Flag Counter