Maktaba Wahhabi

93 - 208
دعاءِ قنوت: ڈاکٹر زہرانی جو کہ مکہ مکرمہ کے حی العزیزیہ میں واقع مسجد الشیخ ابن باز کے امام و خطیب بھی ہیں،کہتے ہیں کہ آج کل دعاءِ قنوت کے سلسلہ میں عموماً ائمہ مساجد بڑی دراز نفسی سے کام لیتے ہیں لیکن شیخ ممدوح رحمہ اللہ ہمیں حکم دیا کرتے تھے کہ ہم صرف مسنون و ماثور دعاءِ قنوت پر ہی اکتفا کیا کریں۔ تعمیرِ مسجد کے بعد آنے والے رمضان المبارک کے عشرۂ اخیر میں شیخ رحمہ اللہ مکہ مکرمہ تشریف لائے اور ہمارے ساتھ نمازِ تراویح پڑھنا شروع کی تو میں نے بڑی لمبی چوڑی دعاءِ قنوت مانگی اور مجھے توقع تھی کہ شیخ خوش ہوں گے اور دعائیں دیں گے مگر نماز کے بعد اپنے مخصوص انداز سے پردہ کے ساتھ فرمایا کہ بہت طویل دعا کردی ہے صرف ماثور دعا پر اکتفاء کیا کرو۔ اگلے دن میں نے پہلے کی نسبت دعا کا وقت آدھا کردیا تو پھر بلا کر فرمایا کہ وتر میں صرف دعاءِ ماثور پر اکتفاء کیا کرو، یہ لمبی چوڑی دعا نہ کیا کرو۔ تب میں نے صرف مسنون و ماثور دعاءِ قنوت پر اکتفاء کرنا شروع کر دیا اور حقیقت یہ ہے کہ جتنا روحانی سکون اس مسنون و ماثور مختصر سی دعا سے حاصل ہوتا ہے وہ ان طویل دعاؤں سے نہیں ملتا تھا۔[1] حسین نامۂ اعمال سے مختصر روز نامچہ: 1 علّامہ موصوف رحمہ اللہ ہر ہفتہ میں سنتِ نبوی کے مطابق سوموار اور جمعرات کا روزہ رکھنے کا التزام فرمایا کرتے تھے۔ 2 الریاض میں ہوتے تو فجر کے بعد والے دروس ہر اتوار، سوموار، بدھوار اور
Flag Counter