Maktaba Wahhabi

115 - 548
نہیں ہوتا، اس کے کاموں میں غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی، بلکہ اس بات پر ایمان ضروری ہے کہ اس کا ہر کام خیر کا ہے، اس میں شر کا امکان ہی نہیں ہے، اس لیے کہ اس کے پاس ایسا علم ہے جو کسی دوسرے کو حاصل نہیں ہے، چنانچہ ان کا عقیدہ ہے کہ ائمہ زندگی بھر معصوم ہوتے ہیں، صغیرہ اور کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہیں کرتے، ان سے کوئی برائی سرزد نہیں ہوتی، ان سے غلطی اور بھول چوک کا امکان نہیں ہے۔[1] اس سلسلے میں ان کے شیخ ’’مفید‘‘ اجماع نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں: ’’ائمہ جو احکام کی تنفیذ، حدود کے قائم کرنے، شریعت کی حفاظت، اور لوگوں کو ٹھیک کرنے میں انبیائہ علیہم السلام کے قائم مقام ہیں، انبیاء کی طرح معصوم ہیں، ان سے صغیرہ و کبیرہ گناہوں کا امکان نہیں ہے، دین کے کسی معاملے میں ان سے غلطی نہیں ہوسکتی، کوئی حکم بھول نہیں سکتے، تمام شیعہ امامیہ کا یہی عقیدہ ہے، انھیں چھوڑ کر جنھوں نے شذوذ کا راستہ اپنایا ہے، اور اس سلسلے کی روایتوں کے ظاہری پہلوؤں کو اختیار کیا ہے اوران تاویلات کو ترک کردیا ہے جو اس کے ظنِ فاسد کے برخلاف ہیں۔‘‘[2] اس سلسلے میں میں نے اپنی کتاب ’’سیرۃ امیر المومنین علی بن ابی طالب‘‘ میں قدرے تفصیل سے گفتگو کی ہے۔[3] مزید معلومات کے لیے اس کا مراجعہ کیا جائے۔ آیت تطہیر سے متعلق شیعہ امامیہ کے استدلال کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ ا:… ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی مذکورہ حدیث چند لفظوں کے ساتھ وارد ہے: ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، کہتی ہیں: ((کَانَ النَّبِیُّ صلي الله عليه وسلم عِنْدِیْ وَعَلِیٌّ وَّ فَاطِمَۃُ وَالْحَسَنُ وَالْحُسَیْنُ ، فَجَعَلْتُ لَہُمْ خَزِیْرَۃٌ ، فَأَکَلُوْا وَ نَامُو ْا غَطَّی عَلَیْہِمْ عَبَائَ ۃً أَو قَطِیْفَۃٌ ثُمَّ قَالَ: اَللّٰہُمَّ ہٰؤُلَاء ِ أَہْلُ بَیْتِیْ أَذْہِبْ عَنْہُمُ الرِّجْسَ وَطَہِّرْہُمْ تَطْہِیْرًا۔ وَفِیْ روَایَۃ أُخری: أَنَّہُ صلي الله عليه وسلم أَجْلَسَہُمْ عَلَی کِسَائٍ ثُمَّ أَخذَ بِأَطْرَافِہِ الْأَرْبَعَۃِ بِشِمَالِہِ
Flag Counter