Maktaba Wahhabi

120 - 548
اس میں اسماعیل علیہ السلام کی بیوی ان کے اہل بیت میں سے تھی جن کو وہ نماز کا حکم دیتے تھے اور یہ اللہ تعالیٰ کے اس قول کی طرح ہے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا ہے: (وَأْمُرْ أَهْلَكَ بِالصَّلَاةِ وَاصْطَبِرْ عَلَيْهَا) (طہ:۱۳۲) ’’اپنے گھرانے کے لوگوں پر نماز کی تاکید رکھ اور خود بھی اس پر جما رہ۔‘‘ اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ کی بیویاں کم از کم حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا اس اعتبار سے کہ سورت مکی ہے آپ کے اہل میں شامل ہیں۔ [1] اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: (وَاسْتَبَقَا الْبَابَ وَقَدَّتْ قَمِيصَهُ مِن دُبُرٍ وَأَلْفَيَا سَيِّدَهَا لَدَى الْبَابِ ۚ قَالَتْ مَا جَزَاءُ مَنْ أَرَادَ بِأَهْلِكَ سُوءًا إِلَّا أَن يُسْجَنَ أَوْ عَذَابٌ أَلِيمٌ) (یوسف:۲۵) ’’دونوں دروازے کی طرف دوڑے اور اس عورت نے یوسف کا کرتا پیچھے کی طرف کھینچ کر پھاڑ ڈالا اور دروازے کے پاس ہی عورت کا شوہر دونوں کو مل گیا تو کہنے لگی: جو شخص تیری بیوی کے ساتھ برا ارادہ کرے بس اس کی سزا یہی ہے کہ اسے قید کرلیا جائے اور کوئی دردناک سزا دی جائے۔‘‘ اس الٰہی فرمان میں مخاطب عزیز مصر ہے اور ’’بأہلک‘‘ سے مراد ’’زوجتک‘‘ ہے اوریہ بہت واضح با ت ہے۔ [2] ج:… قرآن کی زبان میں ’’اِذْہَابُ الرِّجْسِ‘‘ (گندگی ختم کرنا) سے مراد معصوم ہونا نہیں ہے: راغب اصفہانی اپنی کتاب ’’مفردات الفاظ القرآن‘‘ میں ’’رجس‘‘کے مادہ پر گفتگو کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’الرجس‘‘گندی چیز، رجل رجسی، و رجال ارجاس گندا آدمی، گندے لوگ۔ اللہ تعالیٰ کا قول ہے: (رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ) (المائدۃ:۹۰) یہ سب گندی باتیں شیطانی کام ہیں، اور شرعی اعتبار سے ’’رجس‘‘ شراب، جوا وغیرہ ہیں اور اللہ تعالیٰ نے کافروں کو ’’رجس‘‘ اس لیے کہا ہے کہ شرک سب سے قبیح چیز ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
Flag Counter