Maktaba Wahhabi

134 - 548
عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: اللہ کی قسم، گویا لوگوں کو یہ معلوم ہی نہیں تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت کو نازل فرمایا ہے، جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کی تلاوت کی تو لوگوں نے ان سے اس آیت کو سیکھا، پھر ہر کوئی اس کی تلاوت کرتے سنا گیا۔[1] اس میں شک نہیں کہ یہ حادثہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما کے حافظے میں محفوظ ہوگیا اور آپ کی ثقافت و معرفت کا حصہ بن گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت حسن رضی اللہ عنہ کی عمر سات یا آٹھ سال کی تھی، یہ عمر کا ایسا مرحلہ ہوتاہے جس میں بچپنے کی یادیں پختہ ہوتی ہیں، اس میں بچے کا حافظہ محفوظ کرلینے والے کیمرے کی طرح ہوتا ہے، جو اس کے حافظے تک بہت ساری تصویروں اور مشاہدات کو منتقل کرتا ہے، حسن رضی اللہ عنہ ذہین و فطین بچوں میں تھے، آپ میں یہ صلاحیت تھی کہ اس عہد کے حالات و واقعات کو اچھی طرح جان لیں، ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے کارہائے نمایاں، بلند مقاصد، معروف کارناموں اور اخلاقی قدروں کو سمجھ لیں، حسن رضی اللہ عنہ کی نفسیات پر یہ عظیم کارنامے اثر انداز ہوئے۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی محبت آپ کے دل میں رچ بس گئی، چنانچہ اپنے بچے کا نام انھی کے نام پر رکھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے حسن رضی اللہ عنہ نے جو سب سے اہم سبق سیکھا وہ یہ تھا کہ بقا شخصیتوں کے بجائے اصول و مبادی کے لیے ہے، اور صرف تعلق باللہ کو اہمیت حاصل ہے، اس لیے کہ اسی کی ذات باقی رہنے والی ہے، نفع بخش، ضرر رساں اور ہر چیز پر قادر ہے۔ ۲۔سقیفۂ بنی ساعدہ (قبیلہ بنی ساعدہ کا چھپر) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تک جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی خبر پہنچی تو اسی دن بروز سوموار ۱۲/ربیع الاول ۱۱ھ کو سقیفۂ بنی ساعدہ میں انصار جمع ہوئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلیفہ کے انتخاب سے متعلق اپنے مابین مشورہ کیا۔[2] انصار قبیلۂ خزرج کے سردار سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے گرداکٹھے تھے، ادھر مہاجرین ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ خلیفہ کے انتخاب کے لیے اکٹھے تھے۔[3]ایسے میں جب انھیں سقیفۂ بنی ساعدہ میں انصار کے اکٹھے ہونے کی خبر ملی تو بعض مہاجرین نے بعض سے کہا: چلو اپنے انصار بھائیوں کے پاس چلیں، انھیں بھی اس کا حق حاصل ہے۔[4] چنانچہ ہم چلے، سقیفہ بنی ساعدہ میں ان کے پاس پہنچے، ان کے مابین ایک شخص چادر اوڑھے ہوئے تھا، تو میں نے کہا: یہ کون ہیں ؟ ان لوگوں نے کہا: یہ سعد بن عبادہ ( رضی اللہ عنہ ) ہیں، میں نے کہا: انھیں کیا ہوا ہے؟ انھوں نے کہا کہ وہ بخار کی تکلیف میں مبتلا ہیں، ہم تھوڑی دیر بیٹھے، ان کے خطیب نے حمد و ثنا کے بعد کہا:
Flag Counter