Maktaba Wahhabi

145 - 548
حسن بن علی رضی اللہ عنہما کے نانا (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) کی بیوی تھیں۔ مخالفین جتنا بھی چلائیں، حاسدین جتنا بھی حسد کی آگ میں جلیں، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک محبوب ترین لوگوں میں سے تھیں، یہ بالکل ثابت شدہ حقیقت ہے، ان کی پاکیزگی کی شہادت قرآن نے دی ہے بھلے مخالفین اور اہل باطل اس کا انکار کریں۔ اسی طرح اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا علی رضی اللہ عنہ کے سگے بھائی جعفر بن ابوطالب رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں، جب ان کا انتقال ہوگیا تو ان سے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے شادی کرلی، انھی کے بطن سے محمد پیدا ہوئے تھے جن کو آپ نے مصر کا گورنر بنایا تھا، اور جب ابوبکر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوگیا تو ان سے علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہ نے شادی کرلی، ان کے بطن سے ایک لڑکے کی پیدائش ہوئی جن کا نام آپ نے یحییٰ رکھا۔[1] ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ اہل بیت کی محبت و مودت کا نتیجہ تھا کہ ان لوگوں نے اپنے بچوں کا نام ابوبکر رضی اللہ عنہ کے نام پر رکھا، یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے محبت کرتے اور ان کا احترام کرتے تھے، قابل ذکر بات یہ ہے کہ علی رضی اللہ عنہ کے بیٹے کی پیدائش ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے خلیفہ اورامام بننے کے بعد نہیں ہوئی تھی بلکہ آپ کی وفات کے بعد ہوئی تھی، اور علی رضی اللہ عنہ نے ان کا نام ابوبکر صرف ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے نیک فال لیتے ہوئے، اور وفات کے بعد بھی ان سے محبت اور وفاداری کا اظہار کرتے ہوئے رکھا تھا، علی رضی اللہ عنہ سے پہلے بنوہاشم میں کوئی ایسا نہیں تھا جس نے اپنے بیٹے کا یہ نام رکھا ہو۔ معاملہ یہیں تک محدود نہیں رہا کہ صرف علی رضی اللہ عنہ نے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے تیمن، تبرک، محبت اور دوستی کا اظہار کیا ہو، بلکہ آپ کے بعد آپ کی اولاد بھی آپ کے نقش قدم پر چلی، چنانچہ حسن وحسین رضی اللہ عنہما میں سے ہر ایک نے اپنے ایک بیٹے کا نام ابوبکر رکھا، یعقوبی اور مسعودی تک نے اس کا تذکرہ کیا ہے جب کہ وہ شیعہ مورخین میں سے ہیں۔[2] اس طرح اہل بیت اپنے بچوں کا نام ابوبکر رکھتے رہے، بلاشبہ ابوبکر صدیق اور علی رضی اللہ عنہما کے مابین مضبوط و مستحکم تعلقات کا حسن بن علی رضی اللہ عنہما کے دل و دماغ اور نفسیات پر گہرا اثر رہا جس کے نتیجے میں وہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا احترام کرتے اور آپ کی فضیلت اور اسلام میں آپ کے مقام و مرتبہ کے معترف تھے۔ ۵۔ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کو بھیجنا: ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دور خلافت کے ان مشہور واقعات میں سے جن کی حضرت حسن رضی اللہ عنہ اور ان کے ہم عصروں کی تہذیب و ثقافت میں خاص تاثیر رہی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ کا لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کا بھیجنا ہے، اور اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کو نافذ کرتے ہوئے اصرار کرنا ہے۔ بعض
Flag Counter