Maktaba Wahhabi

148 - 548
بعض شیعہ نے ایک بے بنیاد حدیث گھڑ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب منسوب کردی ہے، ان کا کہنا ہے کہ لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ سے پیچھے رہ جانے والوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ملعون قرار دیاہے، یہ حدیث منکر اور بے بنیاد ہے، ان لوگوں کا اس حدیث کو گھڑنا اوریہ کہنا کہ ابوبکر و عمر( رضی اللہ عنہما ) لشکر اسامہ سے پیچھے رہ گئے تھے اس سے ان کا مقصد صرف یہ ہے کہ ان دونوں کو ملعونوں کی اولین فہرست میں شامل کردیں، اس حدیث کی شیعی اور سنی علما کے نزدیک سوائے ایک متروک مجہول طریق کے کوئی سند نہیں ہے۔ دروس و عبر لشکر اسامہ کی روانگی کے واقعے سے حسن بن علی رضی اللہ عنہما اور اس عہد کے نوجوانوں کو بہت سارے دروس و عبر حاصل ہوئے۔ ان میں سے چند درج ذیل ہیں: أ:… حالات بدلتے رہتے ہیں، مشکلات اہل ایمان کو دین سے غافل نہیں کرسکتیں: ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے امت کو مشکلات و مصائب پر صبر کرنا سکھایا، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونے کا درس دیا: (إِنَّ رَحْمَتَ اللَّـهِ قَرِيبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِينَ) (الاعراف:۵۶) ’’بے شک اللہ کی رحمت نیک کام کرنے والو ں کے نزدیک ہے۔‘‘ مسلمان کو ہمیشہ یہ یاد رکھنا چاہیے کہ پریشانی کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو، مصیبت کتنی ہی سخت کیو ں نہ ہو اللہ کا یہ ثابت شدہ نظام ہے: (فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا ﴿٥﴾ إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا) (انشراح : ۵-۶) ’’یقینا مشکل کے ساتھ آسانی ہے، بے شک مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔‘‘ مسلمان کا معاملہ اس دنیا میں بڑا عجیب ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس چیز کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: ’’مومن کا معاملہ بڑا عجیب ہے، اس کا سب کچھ خیر ہے، اور یہ صرف مومن کی شان ہے، اسے اگر خوشی حاصل ہوئی اور اس پر شکر گزار ہوا تو اس کے لیے خیر وبھلائی ہے اور اگر اسے مصیبت پہنچی اور اس پر صبر کیا تو اس کے لیے خیر وبھلائی۔‘‘[1] اس لیے پریشانیاں کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہوں، مصیبتیں کتنی ہی سخت کیوں نہ ہوں، اہل ایمان کو دین سے غافل نہیں کرسکتیں، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو دین سے غافل نہ کرسکی، اور مسلمانوں
Flag Counter