Maktaba Wahhabi

150 - 548
نبوی پر سختی سے جمے رہنے والے ہیں، خوف کتنا ہی زیادہ کیوں نہ ہو، خطرات کتنے سخت ہی کیوں نہ ہوں، آپ ان کو بجا لانے والے ہیں، چنانچہ اس موقع پر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا: ((وَالَّذِیْ نَفْسُ أَبِیْ بَکْرٍ بِیَدِہِ لَوْ ظَنَنْتُ اَنَّ السِّبَاعَ تَخْطِفُنِيْ لَأَنْفَذْتُ بَعْثَ أُسَامَۃَ کَمَا أَمَرَ بِہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي الله عليه وسلم وَلَوْ لَمْ یَبْقَ فِی الْقُرَی غَیْرِيْ لَأَنْفَذْتُہُ۔)) [1] ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابوبکر کی جان ہے اگر مجھے یقین ہو جائے کہ درندے مجھے اچک لیں گے تب بھی حکم نبوی کے مطابق لشکر اسامہ کو بھیجوں گا، اگر میں یہاں تنہا باقی رہ جاؤں تب بھی بھیجوں گا۔‘‘ اپنے اس کارنامے سے آپ نے اس فرمان الٰہی کو عملی جامہ پہنایا: (وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّـهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَن يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ ۗ وَمَن يَعْصِ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُّبِينًا) (الاحزاب:۳۶) ’’کسی مومن مرد و عورت کو اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ کے بعد اپنے کسی امر کا کوئی اختیار باقی نہیں رہتا، یاد رکھو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی جو بھی نافرمانی کرے گا وہ صریح گمراہی میں پڑے گا۔‘‘ مسلمانوں کو یہ معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس امت کی مدد اور عزت کو اتباع نبوی سے مربوط کردیا ہے، چنانچہ جو بھی نبی کی اطاعت کرے گا اسے مدد اور غلبہ حاصل ہوگا اور نافرمانی کرنے والے کے ہاتھ ذلت و رسوائی کے علاوہ کچھ نہ لگے گا، امت کی زندگی کا راز اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و اتباع میں ہے۔[2] ج:… مومنوں کے مابین اختلاف رونما ہونا اورکتاب و سنت سے اس کو حل کرنا: حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے اس قصے سے یہ سبق بھی سیکھا کہ سچے مومنوں کے درمیان اختلاف ہوسکتاہے، چنانچہ ان مشکل حالات میں لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کی روانگی کے متعلق رائیں مختلف ہوگئیں، ان کی امارت سے متعلق لوگوں کے اقوال مختلف ہوگئے، لیکن جب ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس اختلاف کو لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کی روانگی سے متعلق ثابت شدہ حکم نبوی کی روشنی میں حل کردیا اوریہ واضح کردیا کہ وہ حکم نبوی میں کسی طرح کوتاہی نہیں کریں گے۔ کسی نے اپنی رائے پر (اس کے فاسد اور باطل ہوجانے کا پتہ چل جانے کے بعد) اصرار نہیں کیا۔ اسی طرح حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے یہ درس بھی سیکھا کہ اکثریت کی رائے اگر نص شرعی کے مخالف ہو تو اس کا کوئی اعتبار نہ ہوگا، عام صحابہ کرام کی رائے تھی کہ لشکر اسامہ کو روک دیا جائے، چنانچہ انھوں نے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ
Flag Counter