Maktaba Wahhabi

152 - 548
اجازت دیں، تو آپ دونوں میں سے کسی پر بھی راضی نہ ہوئے۔ بلکہ اسامہ رضی اللہ عنہ کے سوار رہنے پر اصرار کیا، ابوبکر رضی اللہ عنہ پیدل چل کر لشکر کو یہ پیغام دے رہے تھے: مسلمانو! دیکھو میں ابوبکر خلیفۂ رسول ہونے کے باوجود اسامہ کو امیر تسلیم کرتے ہوئے پیدل چل رہا ہوں اور وہ سوار ہیں۔ ٭حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی ضرورت کے پیش نظر ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خواہش تھی کہ وہ آپ کے ساتھ مدینہ ہی میں رہ جائیں، لیکن آپ نے اس کا حکم نہیں دیا، بلکہ اسامہ رضی اللہ عنہ سے اجازت طلب کی کہ اگر وہ مناسب سمجھیں تو عمر رضی اللہ عنہ کو مدینہ میں رہنے دیں، اس کے ذریعے سے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اسامہ رضی اللہ عنہ کو امیر ماننے اور ان کا احترام کرنے کی عملی تصویر پیش کی۔ آپ کا یہ فعل لشکر کو اس بات کا پیغام دیتا ہے کہ وہ اسامہ رضی اللہ عنہ کو اپنا امیر مانیں اور ان کے احکامات کو بجا لائیں۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے قول و عمل کے امتزاج کا جو اہتمام کیا اسلام اسی کا حکم دیتا ہے، اسی لیے جو لوگ اپنے کو بھلا کر دوسروں کو بھلائی کا حکم دیتے ہیں اللہ تعالیٰ نے ان کی زجر و توبیخ کرتے ہوئے فرمایا ہے: [1] ( أَتَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنسَوْنَ أَنفُسَكُمْ وَأَنتُمْ تَتْلُونَ الْكِتَابَ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ) (البقرۃ:۴۴) ’’کیا لوگوں کو بھلائیوں کا حکم کرتے ہو اور خود اپنے آپ کو بھول جاتے ہو باوجودیکہ تم کتاب پڑھتے ہو، کیا اتنی بھی تم میں سمجھ نہیں ؟‘‘ ھ:…اسلام میں نوجوانوں کا مقام و مرتبہ: اس قصے سے اسلام کی خدمت میں نوجوانوں کے عظیم مقام و مرتبہ کا پتہ چلتا ہے، چنانچہ اس وقت لوگوں کی رائے میں سپرپاور سلطنت روم سے لڑنے کے لیے تیاری کی گئی، لشکر کا امیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نوجوان صحابی اسامہ رضی اللہ عنہ کو مقرر کیا، اس وقت ان کی عمر بیس یا اٹھارہ سال تھی، لوگوں کی رائے مخالف ہونے کے باجود ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان کو اپنے منصب پر باقی رکھا، اللہ کے فضل سے یہ نوجوان قائد اپنی مہم سے مال غنیمت لیے فاتحانہ شان سے واپس ہوئے، اس میں نوجوانوں کو اسلام کی خدمت میں اپنے عظیم مقام و مرتبہ کو پہچاننے کی دعوت دی گئی ہے۔[2] داعیوں اور تربیت کے ذمہ داروں کو اس جانب پوری توجہ دینی چاہیے، اور نوجوانوں کو مواقع فراہم کرنا چاہیے تاکہ دین کی خدمت میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ یہ نبوی طریقہ امت میں حرکت و نشاط پیدا کرتا رہے گا، اور مسلمانو ں کے تہذیبی کردار کو ادا کرنے کے لیے انھیں مختلف توانائیاں فراہم کرنے میں اپنا رول ادا کرتا رہے گا۔
Flag Counter