Maktaba Wahhabi

169 - 548
سوائے اس کے کہ اگر تین کسی ایک کو منتخب کریں اور تین کسی دوسرے کو تو عبداللہ بن عمر( رضی اللہ عنہما ) کو حکم و فیصل بنائیں، فریقین میں سے جس فریق کے حق میں وہ فیصلہ کریں تو وہ اپنے میں سے کسی شخص کا انتخاب کرے، اگر لوگ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے فیصلے کو ناپسند کریں تو اس فریق کے ساتھ ہو جاؤ جس میں عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ ہوں، ان کا وصف بیان کرتے ہوئے آپ نے فرمایا کہ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کیا ہی اچھی رائے والے اور عقلمند ہیں انھیں الٰہی حفاظت حاصل ہے، اس لیے ان کی بات مانو۔[1] ح:…اسلامی فوج کا ایک گروہ انتخاب کی نگرانی کرتا ہے اور گڑبڑ کو روکتا ہے: عمر رضی اللہ عنہ نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کو طلب کرکے ان سے کہا: اے ابوطلحہ اللہ تعالیٰ نے تم لوگوں کے ذریعہ سے اسلام کو غلبہ عطا کیا، اس لیے انصار میں سے پچاس لوگوں کو منتخب کرلو، اور ان سے مطالبہ کرو کہ اپنے میں سے ایک آدمی کو (گروہ کا امیر) منتخب کرلیں [2]اور مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ سے کہا: جب تم لوگ مجھے دفن کر دو تو ان لوگوں کو ایک گھر میں جمع کرو تاکہ وہ لوگ اپنے میں سے ایک آدمی کو (اپنے گروہ کا امیر) منتخب کرلیں۔ خ:…افضل کے ہوتے ہوئے مفضول کو ذمہ دار بنانے کا جواز: شوریٰ کے فوائد میں سے افضل کے ہوتے ہوئے مفضول کو ذمہ دار بنانے کا جواز ہے، اس لیے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے مجلس شوریٰ میں چھ لوگوں کو شامل کیا جب کہ آپ کو معلوم تھا کہ ان میں سے بعض دوسرے سے افضل تھے۔ یہ بات عمر رضی اللہ عنہ کی جانب سے گورنروں کی تعیین سے بھی معلوم ہوتی ہے اس لیے کہ آپ اس میں صرف دینی فضیلت کی رعایت نہیں کرتے تھے، بلکہ اس کے ساتھ ساتھ شرعی سیاست کی بصیرت اور غیر شرعی سیاست سے دوری کا لحاظ رکھتے تھے، چنانچہ آپ نے معاویہ، مغیرہ بن شعبہ اور عمرو بن عاص رضی اللہ عنہم کو گورنر مقرر کیا جب کہ دین و علم میں ان لوگوں سے افضل لوگ موجود تھے، جیسے شام میں ابوالدرداء اور کوفہ میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم ۔[3] ش:… عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے طریقِ کار میں تعیین و عدم تعیین دونوں کو شامل رکھا: عمر رضی اللہ عنہ کو معلوم تھا کہ مشاورت کی تکمیل صرف چھ لوگوں سے نہیں ہوسکتی، بلکہ ضروری ہے کہ خلافت کا کون مستحق ہے اس سلسلے میں مدینہ والوں کی رائے لی جائے، اس لیے ان کے لیے تین دن کی مدت مقرر کی، تاکہ وہ باہمی مشورہ اور بحث و مباحثہ کرسکیں تاکہ آپ کے بعد خلیفہ کی خلافت پر دار الہجرہ مدینہ میں موجود اکثر لوگوں کا اتفاق ہوسکے، اس میں اکثر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم موجود تھے، اور مدینہ کے علاوہ دوسری جگہوں میں جو لوگ تھے وہ
Flag Counter