Maktaba Wahhabi

174 - 548
س:… شوریٰ کے منصوبہ کی تنفیذ میں عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی حکمت عملی: عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے جس طریقے سے شوریٰ کے منصوبے کو نافذ کیا اس سے آپ کی عقل مندی، شرافت نفس اپنی ذاتی منفعت اور خاص مصلحت پر مسلمانوں کی عام مصلحت کو ترجیح دینے کا پتہ چلتا ہے، دنیا کے جس اعلیٰ ترین منصب کا انسان خواہش مند ہوتا ہے آپ نے اسے بہ رضا و رغبت ترک کردیا تاکہ مسلمانوں کو متحد کر دیں، مسلمانو ں کے حاکم و خلیفہ کو منتخب کرنے کے لیے شورائی نظام کو پہلی مرتبہ نافذ کیا، آپ نے غور و فکر، صبر، ٹھوس موقف اور حسن تدبیر سے کام لیا، جس کی بناء پر آپ اپنی عظیم ذمہ داری کو نبھانے میں کامیاب رہے۔ آپ نے درج ذیل کارروائیو ں کو انجام دیا: ٭عمر رضی اللہ عنہ کی جانب سے مقررہ مدت میں منعقد ہونے والی مجلس شوریٰ کی پہلی میٹنگ میں آپ نے اپنے پروگرام کو بالتفصیل بیان کردیا، اس طرح آپ مجلس شوریٰ کے تمام ممبران کو اپنی رائے ظاہر کرنے پر آمادہ کرسکے، ان میں سے ہر ایک کی رائے جان کر آپ نے علیٰ وجہ البصیرت اپنی ذمہ داری کو نبھایا۔ ٭حقِ خلافت سے دستبردار ہو کر اپنے آپ کو الگ کرلیا تاکہ بدگمانیوں کو دور کردیں اور پختہ اعتماد حاصل کرلیں۔ ٭مجلس شوریٰ کے ممبران میں سے ہر ممبر کی چاہت کے انجام پر غور کرنے لگے، ان کے ساتھ برابر تبادلۂ خیالات کرتے رہے، تاآنکہ قریب قریب جزوی انتخاب تک پہنچ گئے، جس میں عثمان رضی اللہ عنہ کو سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اور زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کا ووٹ حاصل ہوگیا، جس سے آپ کو محسوس ہوا کہ حاضر ممبران کی اکثریت انھی کے ساتھ ہے۔ ٭عثمان و علی رضی اللہ عنہما میں سے ہر ایک کی دوسرے کے بارے میں کیا رائے ہے یہ جاننے کی کوشش کی، اس لیے کہ یہ دونوں عمر رضی اللہ عنہ کے مقرر کردہ امیدواروں میں زیادہ اہمیت کے حامل تھے، چنانچہ آپ کو یہ معلوم ہوا کہ اگر ان دونوں میں سے کسی کو خلافت نہیں ملتی ہے تو اپنے ساتھی کے ہم پلہ کسی دوسرے کو نہیں سمجھتے۔ ٭مجلس شوریٰ سے ہٹ کر امت کے جو خاص اور اصحاب رائے لوگ تھے، ان کی رائے معلوم کرنے لگے، پھر عام اور کمزور لوگوں کی رائے لی تو آپ کو معلوم ہوا کہ اکثر لوگ عثمان رضی اللہ عنہ کا ہمسر کسی دوسرے کو نہیں سمجھتے، چنانچہ آپ نے اور عام لوگو ں نے انھی کے لیے بیعت کی۔[1] حکومت کے اعلیٰ منصب سے کنارہ کش ہو کر، خلافت کی لالچ کو ترک کرکے اپنی بے نفسی کے اظہار، استقامت، امانت اور حکمت و دانائی کی بدولت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ اس آزمائش میں کامیاب رہے، مجلس
Flag Counter