Maktaba Wahhabi

198 - 548
۵۔جنگ جمل میں لڑائی بھڑکانے میں سبائیوں کا کردار: جب قعقاع رضی اللہ عنہ نے لوٹ کر امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کو اپنی گفتگو سے آگاہ کیا، تو اس کی تاکید کے لیے علی رضی اللہ عنہ نے عائشہ و زبیر رضی اللہ عنہما اور ان کے ساتھیوں کے پاس دو قاصد بھیجے،[1] دونوں نے علی رضی اللہ عنہ کے پاس واپس آکر بتلایا کہ معاملہ ویسا ہی ہے جیسا کہ قعقاع بتلا رہے ہیں چنانچہ آپ چلیے، علی رضی اللہ عنہ کیا کوچ کیا، ان کے سامنے پڑاؤ ڈالا، قبائل نے قبائل کے سامنے پڑاؤ ڈالا، مضر والے مضر والوں کے سامنے، ربیعہ والے ربیعہ والوں کے سامنے، یمن والے یمن والوں کے سامنے، ان کا ارادہ اور گفتگو صرف صلح کی تھی۔ [2] امیرالمومنین علی رضی اللہ عنہ نے جب کوچ کا ارادہ کیا تو اپنے اہم فیصلے کا اعلان کیا کہ میں کل کوچ کرنے والا ہوں تو تم سب بھی بصرہ کی طرف کوچ کرو، خبردار کل کوئی بھی ایسا شخص کوچ نہ کرے جس نے عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف کسی طرح کا تعاون کیا ہو۔[3] علی رضی اللہ عنہ کی فوج میں عثمان رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے والے سرکش خوارج میں سے ایسے لوگ بھی موجود تھے جن کی شناخت نہ ہوسکی تھی، ایسے بھی تھے جن کا قبیلہ ان کی مدد کر رہا تھا، ایسے بھی تھے جن کے خلاف کوئی شرعی شہادت نہیں مل رہی تھی، ایسے بھی تھے جو اپنے دلوں میں چھپے نفاق کو ظاہر نہ کرسکے تھے۔[4] سبائیوں کی شدید خواہش تھی کہ فتنہ برپا کیا جائے اور اس کی آگ بھڑکائی جائے تاکہ ان سے قصاص نہ لیا جائے۔[5]جب لوگوں نے سفر ختم کرکے پڑاؤ ڈالے اور مطمئن ہوگئے تو علی اور طلحہ و زبیر رضی اللہ عنہم نکلے، کچھ باتوں پر ان کا ابتداء ہی میں اتفاق تھا، دیگر مختلف فیہ امور پر گفتگو ہوئی، اس نتیجے پر پہنچے کہ معاملہ جب واضح ہونے لگا ہے تو ترکِ قتال اور صلح سے بہتر کوئی چیز نہیں، اسی بات پر مجلس برخواست ہوگئی۔ علی رضی اللہ عنہ اپنے گروہ اورطلحہ و زبیر رضی اللہ عنہما اپنے گروہ کی جانب چلے گئے، طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہما نے اپنے ساتھیوں کے سرداروں کو اور علی رضی اللہ عنہ نے عثمان رضی اللہ عنہ کا محاصرہ کرنے والوں کو چھوڑ کر اپنے ساتھیوں کے سرداروں کو یہ پیغام پہنچا دیا، لوگ صلح و عافیت کی نیت سے رات گزاری، انھیں صلح کے بارے میں کوئی شک نہیں تھا، ان میں سے بعض بعض کے سامنے تھے، ایک دوسرے کے پاس آتے جاتے تھے، ان کی نیت صرف صلح کی تھی، فتنہ برپا کرنے والوں کی رات بڑی پریشانی میں گزر رہی تھی، اس لیے کہ ان کی ہلاکت بہت قریب تھی پوری رات مشورہ کرتے رہے ان میں سے کسی نے کہا: طلحہ و
Flag Counter