Maktaba Wahhabi

231 - 548
آنکھیں بہ رہی تھیں، پھر حکم دیا کہ اس کی زبان کاٹ دی جائے تو گریہ وزاری کرنے لگا، اس سلسلے میں اس سے پوچھا گیا تو کہا: یہ گریہ وزاری نہیں ہے، لیکن میں ناپسند کرتا ہوں کہ میں دنیا میں ہوش و حواس میں رہ کر اللہ کو یاد نہ کرسکوں، چنانچہ اس کی زبان کو کاٹ دیا پھر اسے جلا دیا، اس کا رنگ گندمی، چہرہ خوبصورت، دانتوں کے مابین کشادگی، بال کانوں کی لو تک اور پیشانی پر سجدوں کی نشانی تھی۔ [1] ابن ملجم شیعوں کے نزدیک آخرت میں سب سے بدبخت انسان ہوگا، ہم اہل سنت کو اس کے جہنمی ہونے کی امید ہے نہ کہ جیسا خوارج کہتے ہیں، اس کا حکم عثمان، زبیر، طلحہ، سعید بن جبیر، عمار، خارجہ اور حسین رضی اللہ عنہم کے قاتلوں جیسا ہے، ان تمام سے ہم براء ت کا اظہار کرتے ہیں، اللہ کے واسطے ان سے بغض رکھتے ہیں، ان کے معاملوں کو اللہ کے حوالے کرتے ہیں۔[2] ۹۔والد کے قتل کے بعد حسن بن علی رضی اللہ عنہما کا خطبہ: عمر بن حُبشی سے مروی ہے کہتے ہیں علی رضی اللہ عنہ کے قتل کے بعد حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے ہمیں خطاب کرتے ہوئے کہا:تم سے ایسا آدمی جدا ہوگیا جس پر نہ پہلے کے لوگ علم کے باب میں سبقت لے جاسکے، اور نہ بعد کے لوگ اس کے علمی مقام کو پاسکے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں علم جہاد دے کر بھجتے تو فتحیابی کے بعد لوٹتے تھے، اپنی تنخواہ کے سات سو درہم جسے اپنے اہل خانہ کی خادمہ کے لیے جمع کر رہے تھے، کے علاوہ کوئی سونا، چاندی چھوڑ کر نہیں گئے۔[3] ۱۰۔علی رضی اللہ عنہ کے قتل کی خبر کا معاویہ رضی اللہ عنہ پر اثر: جب معاویہ رضی اللہ عنہ کو علی رضی اللہ عنہ کے قتل کی خبر پہنچی تو رونے لگے، اس پر ان کی اہلیہ نے ان سے کہا: آپ ان پر رو رہے ہیں جب کہ آپ نے ان سے جنگ کی ہے؟ جواباً آپ نے کہا: تم پر افسوس ہے، تمھیں نہیں معلوم کہ لوگوں نے کس صاحبِ فضل و فقہ اور علم کو کھو دیا ہے۔[4] معاویہ رضی اللہ عنہ نوآمدہ مسائل علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو لکھ کر پوچھتے تھے، جب آپ کو ان کے قتل کی خبر پہنچی تو کہا: علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے وفات پاجانے سے علم و فقہ کا ایک اچھا خاصا حصہ جاتا رہا، اس پر ان کے بھائی عتبہ نے کہا: آپ کی یہ بات اہل شام نہ سن لیں، تو آپ نے فرمایا: چپ رہو۔[5] معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنے عہد خلافت میں ضرار صدائی سے علی رضی اللہ عنہ کے اوصاف بیان کرنے کا مطالبہ کیا، انھوں نے کہا: مجھے معاف رکھیں، آپ نے فرمایا: تم ضرور اوصاف بیان کرو، تو کہا کہ جب بیان کرنا ضروری ٹھہرا تو:
Flag Counter