Maktaba Wahhabi

235 - 548
(۱) سیّدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما کی بیعت حسن بن علی رضی اللہ عنہما کی بیعت عبدالرحمن بن ملجم خارجی کے ہاتھوں امیرالمومنین علی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد رمضان ۴۰ھ میں انجام پائی۔ [1] حسن رضی اللہ عنہ کو ان کے والد کے بعد لوگوں نے منتخب کیا۔ خود امیر المومنین نے اپنے بعد کسی کو متعین نہیں کیا تھا۔ عبداللہ بن سبع سے مروی ہے کہتے ہیں: میں نے علی رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا ہے: ’’یہ (داڑھی) اس (سر کے خون) سے رنگی جائے گی، تو بدبخت میرے بارے میں کس چیز کا انتظار کر رہا ہے، لوگوں نے کہا: اے امیر المومنین! ہمیں اس کے بارے میں بتائیے ہم اس کے اقرباء کا خاتمہ کردیں، آپ نے فرمایا: تب تو اللہ کی قسم! تم لوگ میرے بدلے میں میرے قاتل کے علاوہ کو قتل کردو گے۔ لوگوں نے کہا: آپ اپنا خلیفہ مقرر کردیں، آپ نے فرمایا: نہیں، میں تمھیں ویسے چھوڑ کر جاؤں گا جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چھوڑ کر گئے تھے، لوگوں نے کہا: ملاقات ہونے پر آپ اپنے رب سے کیا کہیں گے؟ آپ نے فرمایا: میں کہوں گا: ((اَللّٰہُمَّ تَرَکْتَنِیْ فِیْہِمْ مَا بَدَا لَکَ ثُمَّ قَبَضْتَنِیْ إِلَیْکَ وَ أَنْتَ فِیْہِمْ فَإِنْ شِئْتَ اَصْلَحْتَہُمْ وَإِنْ شِئْتَ اَفْسَدْتَّہُمْ۔)) اے اللہ! جب تک تو نے چاہا مجھے ان کے درمیان چھوڑے رکھا، پھر تو نے مجھے اٹھا لیا جب کہ تو ان کے ساتھ ہے، اگر چاہے تو ان کی اصلاح کردے، اور اگر چاہے تو ان کو بگاڑ دے۔‘‘ [2] دوسری روایت میں ہے: میں کہوں گا: اے اللہ! جب تک تو نے چاہا مجھے ان کا خلیفہ باقی رکھا، پھر تو نے مجھے اٹھا لیا، میں انھیں تیرے حوالے کرکے آگیا۔[3] علی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد حسن رضی اللہ عنہ نے ان کی صلاۃِ جنازہ پڑھائی، کوفہ میں آپ کی تدفین ہوئی، سب سے پہلے آپ سے قیس بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیعت کی، آپ سے کہا: اپنا ہاتھ پھیلائیے، میں آپ سے کتاب اللہ و سنت رسول، اور شریعت کی حرام کردہ چیزوں کو حلال سمجھنے والوں سے قتال پر بیعت کرتا ہوں، ان سے حسن رضی اللہ عنہ نے کہا: بیعت صرف کتاب اللہ و سنت رسول پر ہونی چاہیے، ہر شرط اس میں موجود ہے، چنانچہ انھوں نے بیعت
Flag Counter