Maktaba Wahhabi

249 - 548
ثالثاً:…امیر المومنین حسن رضی اللہ عنہ کی مدتِ خلافت اور خلافت سے متعلق اہل سنت کی رائے: امیرالمومنین حسن بن علی رضی اللہ عنہما اپنی بیعت کے بعد حجاز، یمن اور عراق وغیرہ کے تقریباً سات مہینے، دوسرے قول کے مطابق آٹھ مہینے، تیسرے قول کے مطابق چھ مہینے خلیفہ رہے۔ اس مدت میں آپ کی خلافت صحیح معنوں میں خلافت راشدہ تھی، اس لیے کہ یہ مدت اس خلافتِ راشدہ کی مدت کا تکملہ ہے جس کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے کہ اس کی مدت تیس سال ہوگی، پھر ملوکیت کا زمانہ آجائے گا۔[1] امام ترمذی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کو روایت کیا ہے: ((اَلْخِلَافَۃُ فِیْ أُمَّتِیْ ثَلَاثُوْنَ سَنَۃً ثُمَّ مُلْکٌ بَعْدَ ذٰلِکَ۔)) [2] ’’میری امت میں خلافت تیس سال رہے گی پھر اس کے بعد ملوکیت ہوگی۔‘‘ اس حدیث پر ابن کثیر رحمہ اللہ گفتگو کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’حسن بن علی رضی اللہ عنہما کی خلافت پر تیس سال پورے ہوجاتے ہیں، آپ معاویہ رضی اللہ عنہ کے حق میں خلافت سے ربیع الاول ۴۱ھ میں دست بردار ہوئے تھے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے لے کر یہاں تک پورے تیس سال ہوجاتے ہیں، اس لیے کہ آپ کی وفات ربیع الاول ۱۱ھ میں ہوئی تھی، اور یہ آپ کی نبوت کی نشانیوں میں سے ایک ہے۔[3] اس طرح حسن بن علی رضی اللہ عنہما پانچویں خلیفۂ راشد قرار پاتے ہیں۔‘‘ [4] امام احمد رحمہ اللہ نے سفینہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کو روایت کیا ہے: ((اَلْخِلَافَۃُ ثَلَاثُوْنَ عَامًا ثُمَّ یَکُوْنُ بَعْدَ ذٰلِکَ الْمُلْکُ۔))[5] ’’خلافت تیس سال ہوگی پھر اس کے بعد ملوکیت ہوگی۔‘‘ امام ابوداؤد نے اس حدیث کو ان لفظوں میں روایت کیا ہے: ((خِلَافَۃُ النُّبُوَّۃِ ثَلَاثُوْنَ سَنَۃً ثُمَّ یُؤْتِی اللّٰہُ الْمُلْکَ (أَوَ مَلَّکَہُ) مَنْ یَّشَائُ۔))[6] ’’خلافت علیٰ منہاج النبوۃ تیس سال رہے گی پھر اللہ تعالیٰ سلطنت یا اپنی سلطنت جسے چاہے گا دے گا۔‘‘
Flag Counter