Maktaba Wahhabi

262 - 548
شاگرد ابوعبدالرحمن سلمی قرآن کریم کے سلسلے میں حسن بن علی رضی اللہ عنہما کے استاد مانے جاتے ہیں۔[1] حسن بن علی رضی اللہ عنہما کا بھی قرآن کے حفظ و فہم اور اس پر عمل سے متعلق یہی طریقہ رہا۔ اللہ، کائنات، زندگی، جنت اور جہنم سے متعلق امیر المومنین حسن رضی اللہ عنہ کے خیالات: اپنے والد کی تربیت اور قرآن کریم کے واسطے سے حسن رضی اللہ عنہ کو اللہ کی معرفت حاصل ہوئی، اس طرح اللہ، کائنات، زندگی، جنت و جہنم، قضا و قدر، انسان کی حقیقت اور شیطان کے ساتھ اس کی کشمکش سے متعلق حسن رضی اللہ عنہ کے خیالات قرآن کریم اور طریقۂ نبوی سے مستفاد ہیں۔ ٭ اللہ تعالیٰ کی ذات تمام نقائص سے مبرا اور لامتناہی کمالات سے متصف ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، نہ اس کی بیوی ہے نہ بچے۔ ٭ اللہ تعالیٰ نے اس عبودیت و توحید کے مفہوم کو واضح انداز میں بیان کیا ہے۔[2] ٭ کائنات سے متعلق آپ کے خیالات ان آیتوں سے ماخوذ ہیں: (قُلْ أَئِنَّكُمْ لَتَكْفُرُونَ بِالَّذِي خَلَقَ الْأَرْضَ فِي يَوْمَيْنِ وَتَجْعَلُونَ لَهُ أَندَادًا ۚ ذَٰلِكَ رَبُّ الْعَالَمِينَ ﴿٩﴾ وَجَعَلَ فِيهَا رَوَاسِيَ مِن فَوْقِهَا وَبَارَكَ فِيهَا وَقَدَّرَ فِيهَا أَقْوَاتَهَا فِي أَرْبَعَةِ أَيَّامٍ سَوَاءً لِّلسَّائِلِينَ ﴿١٠﴾ ثُمَّ اسْتَوَىٰ إِلَى السَّمَاءِ وَهِيَ دُخَانٌ فَقَالَ لَهَا وَلِلْأَرْضِ ائْتِيَا طَوْعًا أَوْ كَرْهًا قَالَتَا أَتَيْنَا طَائِعِينَ ﴿١١﴾ فَقَضَاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ فِي يَوْمَيْنِ وَأَوْحَىٰ فِي كُلِّ سَمَاءٍ أَمْرَهَا ۚ وَزَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْيَا بِمَصَابِيحَ وَحِفْظًا ۚ ذَٰلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ) (فصلت: ۹-۱۲) ’’آپ کہہ دیجیے کہ کیا تم اس (اللہ) کا انکار کرتے ہو اور تم اس کے شریک مقرر کرتے ہو جس نے دو دن میں زمین پیدا کردی، سارے جہانوں کا پروردگار وہی ہے، اور اس نے زمین میں اس کے اوپر سے پہاڑ گاڑ دیے اور اس میں برکت رکھ دی اور اس میں(رہنے والوں کی) غذاؤں کی تجویز بھی اسی میں کردی، (صرف) چار دن میں، ضرورت مندوں کے لیے یکساں طور پر، پھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا اور وہ دھواں(سا) تھا پس اس سے اور زمین سے فرمایا تم دونوں خوشی سے آؤ یا ناخوشی سے، دونوں نے عرض کیا ہم بخوشی حاضر ہیں، پس دودن میں سات آسمان بنا دیے، اور ہر آسمان میں اس کے مناسب احکام کی وحی بھیج دی اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں سے زینت دی
Flag Counter