Maktaba Wahhabi

296 - 548
’’کہ تمھیں اس وقت ندامت ہو جب کہ ندامت نفع بخش نہیں ہوتی، جیسے ٹھگا گیا شخص ٹھگ سے دور ہونے پر نادم ہوتا ہے۔‘‘ ۶۔آپ کی خاکساری: حسن بن علی رضی اللہ عنہما کا گزر کچھ غریبوں کے پاس سے ہوا جو راستے سے روٹی کے ٹکڑوں کو چن کر زمین پررکھ کر کھا رہے تھے، انھوں نے آپ کو اپنے ساتھ شریک ہونے کی دعوت دی، چنانچہ آپ نے یہ کہتے ہوئے ان کی دعوت قبول کرلی کہ اللہ تعالیٰ متکبروں کو پسند نہیں کرتا، جب آپ کھا کر فارغ ہوئے تو ان کی دعوت کی انھیں کھلایا پلایا، کپڑا دیا، اور ان کے ساتھ کافی احسان کیا۔[1] آپ کی خاکساری کا ایک واقعہ یہ ہے کہ آپ کا گزر کچھ بچوں کے پاس سے ہوا جو کھانا کھا رہے تھے، انھوں نے آپ کو شریک ہونے کی دعوت دی، آپ نے ان کی دعوت قبول کرلی، پھر انھیں اپنے گھر بلا لائے اور انھیں نوازتے ہوئے فرمایا: ’’احسان انھی کا ہے اس لیے کہ ان کے پاس صرف وہی چیز تھی جو انھوں نے مجھے کھلائی اور جو ہم نے دیا ہے اس کے علاوہ بھی ہمارے پاس ہے۔‘‘[2] خاکساری اللہ کے بندوں کی صفات میں سے ہے۔ فرمان الٰہی ہے: (وَعِبَادُ الرَّحْمَـٰنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْنًا) (الفرقان:۶۳) ’’رحمن کے (سچے) بندے وہ ہیں جو زمین پر فروتنی کے ساتھ چلتے ہیں۔‘‘ خاکساری بندے سے اللہ کی محبت کی نشانیو ں میں سے ایک نشانی ہے۔ فرمان الٰہی ہے: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَن يَرْتَدَّ مِنكُمْ عَن دِينِهِ فَسَوْفَ يَأْتِي اللَّـهُ بِقَوْمٍ يُحِبُّهُمْ وَيُحِبُّونَهُ أَذِلَّةٍ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ أَعِزَّةٍ عَلَى الْكَافِرِينَ يُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ وَلَا يَخَافُونَ لَوْمَةَ لَائِمٍ ۚ ذَٰلِكَ فَضْلُ اللَّـهِ يُؤْتِيهِ مَن يَشَاءُ ۚ وَاللَّـهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ) (المائدۃ: ۵۴) ’’اے ایمان والو! تم میں سے جو شخص اپنے دین سے پھر جائے تو اللہ تعالیٰ بہت جلد ایسی قوم کو لائے گا جو اللہ کی محبوب ہوگی اور وہ بھی اللہ سے محبت رکھتی ہوگی، وہ نرم دل ہوں گے مسلمانوں پر اور سخت اور تیز ہوں گے کافروں پر، اللہ کی راہ میں جہاد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی
Flag Counter