Maktaba Wahhabi

302 - 548
’’جو لوگوں کے لیے سب سے زیادہ نفع بخش ہو، اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ کام وہ خوشی ہے جسے تم کسی مومن کو پہنچاؤ، اس کی پریشانیوں کو دور کرکے، اس کے قرض کو ادا کرکے، اس کی بھوک کو رفع کرکے۔ اپنے مسلمان بھائی کی ضرورت کے لیے میں نکلوں یہ مجھے کسی مسجد میں دو مہینہ اعتکاف سے زیادہ محبوب ہے۔ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی کسی ضرورت کے لیے نکلتا ہے اور اس کی اس ضرورت کو پوری کردیتا ہے تو جس دن کہ قدم پھسلتے رہیں گے اللہ تعالیٰ اسے ثابت قدم رکھیں گے۔ بدخلقی عمل کو ایسے ہی برباد کردیتی ہے جیسے سرکہ شہد کو۔‘‘ سلمہ بن مخلد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا فِی الدُّنْیَا سَتَرَہُ اللّٰہُ فِیْ الدُّنْیَا وَ الْآخِرَۃِ، وَ مَنْ نَجَی مَکْرُوْبًا فَکَّ اللّٰہُ عَنْہُ کُرْبَۃً مِنْ کُرَبِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَ مَنْ کَانَ فِیْ حَاجَۃِ أَخِیْہِ کَانَ اللّٰہُ فِیْ حَاجَتِہٖ)) [1] ’’جو دنیا میں کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں اس کی پردہ پوشی کرے گا۔جو کسی پریشانی میں مبتلا شخص کو نجات دلاتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کی پریشانیوں میں سے اس کی ایک ایک پریشانی کو ختم کردے گا۔ جو اپنے بھائی کے کام آئے گا اللہ تعالیٰ اس کے کام آئے گا۔‘‘ ۳۔طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی سے آپ کی شادی: شعیب بن یسار سے مروی ہے کہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ کے ایک صاحبزادے[2] کے پاس آکر کہا: میں آپ کے پاس ایک ضرورت سے آیا ہوں، آپ مجھے نامراد واپس نہیں کریں گے، پوچھا: کیا ضرورت ہے؟ فرمایا: آپ اپنی بہن کی شادی مجھ سے کردیں، انھوں نے کہا: معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان کے لیے یزید کا پیغام میرے پاس بھیجا ہے، آپ نے فرمایا: جب میں آپ کے پاس آگیا ہوں تو آپ مجھے نامراد واپس نہ کریں، چنانچہ انھوں نے ان کی شادی مجھ سے سے کردی، پھر فرمایا: اپنی بیوی کے پاس جاؤ، چنانچہ ان کے پاس ایک جوڑا کپڑا بھیج دیا، اور ان کے پاس گئے، اس کی خبر معاویہ رضی اللہ عنہ کو پہنچی تو مروان کو لکھا کہ انھیں اختیار دے دو، چنانچہ انھوں نے ان کو اختیار دیا، آپ نے حسن رضی اللہ عنہ کو پسند کیا، معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان کی اس شادی کو برقرار رکھا، ان کے بعد ان سے حسین رضی اللہ عنہ نے شادی کرلی۔[3]
Flag Counter