Maktaba Wahhabi

336 - 548
لاحق ہوجاتی ہیں۔[1] اسلام نے شرمگاہ کی خواہش کے غالب آنے سے بچاؤ کی تدبیریں پیش کی ہیں، انھی میں سے درج ذیل تدبیریں ہیں: ٭ غض بصر اور سترِ عورت: شہوت کے تیر جس راستے سے دل میں پیوست ہوتے ہیں وہ نگاہ ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے بندوں کو نگاہیں نیچی رکھنے اور شرمگاہوں کو حرام کاری سے بچانے کا حکم دیا ہے۔ فرمان الٰہی ہے: (قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَزْكَىٰ لَهُمْ ۗ إِنَّ اللَّـهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ) (النور: ۳۰) ’’مسلمان مردوں سے کہو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہی ان کے لیے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے، جوکچھ وہ کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ان سب سے خبردار ہے۔‘‘ فرمان نبوی ہے: ((لَا یَنْظُرُ الرَّجُلُ إِلَی عَوْرَۃِ الرَّجُلِ وَ لَا الْمَرْأَۃُ إِلَی عَوْرَۃِ الْمَرْأَۃِ وَ لَایُفْضِی الرَّجُلُ إِلَی الرَّجُلِ فِیْ ثَوْبٍ وَّاحِدٍ وَ لَا تُفْضِی الْمَرْأَۃُ إِلَی الْمَرْأَۃِ فِیْ ثَوْبٍ وَّاحِدٍ۔)) [2] ’’مرد مرد کے ستر کو نہ دیکھے اور نہ عورت عورت کے ستر کو دیکھے، اور نہ مرد مرد کے ساتھ برہنہ ایک کپڑے میں لیٹے، اور نہ عورت عورت کے ساتھ برہنہ ایک کپڑے میں لیٹے۔‘‘ ابن القیم رحمہ اللہ کا قول ہے: ’’اللہ تعالیٰ نے آنکھ کو دل کا آئینہ بنایاہے، جب بندہ نگاہ کو نیچی رکھتا ہے تو دل کی شہوت اور ارادے کو کنٹرول میں رکھتا ہے، او رجب نگاہ کو کھلی چھوٹ دے دیتا ہے تو شہوت کو بھی آزاد کردیتا ہے۔‘‘[3] نیز انھی کا قول ہے: نگاہ دل میں ویسے ہی اثر کرتی ہے جیسے تیر شکار میں، اگر اس کا کام تمام نہیں کردیتی تو کم از کم زخمی ضرور کرتی ہے، نگاہ آگ کے اس انگارے کے مانند ہے جسے خشک گھاس میں پھینک دیا جائے، اگر وہ تمام گھاس کو نہیں جلاتا تو کچھ کو ضرور جلا دے گا، کسی شاعر نے کہا ہے:
Flag Counter