Maktaba Wahhabi

339 - 548
٭شہوت کو کنٹرول کرنے کے لیے روزے کی ترغیب: جب انسان کسی سبب سے نان و نفقہ کی قدرت نہ رکھتا ہو اور اسی بناء پر شادی نہ کرسکے تو اسے چاہیے کہ روزے رکھ کر شہوت کو بے قابو ہونے سے بچائے، اس لیے کہ روزے شہوت کو کنٹرول میں رکھتے ہیں، اس سلسلے میں امام بخاری و مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث روایت کی ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمُ الْبَائَ ۃَ فَلْیَتَزَوَّجْ فَإِنَّہُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَ أَحْصَنُ لِلْفَرْجِ وَ مَنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فَعَلَیْہِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّہُ لَہٗ وجاء۔)) [1] ’’اے نوجوانوں کی جماعت! تم میں سے جو نان و نفقہ کی طاقت رکھے تو وہ شادی کرے، بلاشبہ شادی نگاہوں کو پست کرنے والی اور شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والی چیز ہے اور جو اس کی طاقت نہ رکھے وہ روزے رکھے، بلاشبہ روزہ شہوت کو توڑنے والی چیز ہے۔‘‘ یعنی روزہ شہوت کے غلبے کو ختم کردیتا ہے، اور اسی طرح ان غذاؤں کو کم کرنا ہے، جو شہوت کو ابھارنے والی ہوتی ہیں تاکہ اس کی شدت کم ہوجائے۔ جب انسان ان سے بچاؤ کی تدبیروں کا حریص نہیں ہوگا اور ان پر عمل پیرا نہیں ہوگا اور دل انحراف کے لیے تیار ہو گا تو شہوت کے زہریلے تیر اس میں ضرور پیوست ہوجائیں گے، دل اپنی اس بیماری میں بڑھتا ہی جائے گا، شہوت روز بروز غالب ہوتی چلی جائے گی، پھر انسان برائی کے دلدل میں دھنستا چلا جائے گا۔[2] حسن بن علی رضی اللہ عنہما کا یہ قول: ((کَانَ خَارِجًا مِنْ سُلْطَانِ فَرْجِہِ فَلَا یَسْتَخِفُّ لَہُ عَقْلَہُ وَ لَا رَأْیَہُ۔))[3] ’’اپنی شرمگاہ کا غلام نہیں تھا، چنانچہ اس کے پیچھے اپنی عقل و رائے کا دامن نہیں چھوڑتا تھا۔‘‘ شرمگاہ کی شہوت کو قابو میں رکھنے کی صریح دعوت ہے۔ حسن رضی اللہ عنہ کا قول: ((کَانَ إِذَا جَامَعَ الْعُلَمَأَ یَکُوْنُ عَلَی أَنْ یَسْمَعَ أَحْرَصَ مِنْہُ أَنْ یَّتَکَلَّمَ۔))[4] ’’علما کی مجلس میں بولنے سے زیادہ سننے کا حریص ہوتا۔‘‘ اس قول میں علما کے عزت و احترام اوران سے استفادہ کا تذکرہ ہے، چنانچہ ان کی عزت اور ان کا احترام
Flag Counter