Maktaba Wahhabi

374 - 548
آپ کے دورخلافت کی اہم شخصیت آپ کے سگے بھائی حسین بن علی رضی اللہ عنہما تھے، ان پر ایک مستقل کتاب انشاء اللہ لکھوں گا، اسی طرح آپ کے دورِ خلافت کی اہم شخصیات میں قیس بن سعد بن عبادہ خزرجی، عبید اللہ بن عباس بن عبدالمطلب ہاشمی، عبداللہ بن جعفر بن ابو طالب ہاشمی رضی اللہ عنہم تھے، آخر کی تین شخصیات کی سوانح درج ذیل ہے: اولاً:… قیس بن سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ : آپ کا نسب:…قیس بن سعد بن عبادہ بن دُلیم بن حارثہ بن ابوخزیمہ بن ثعلبہ بن طریف بن خزرج بن ساعدہ بن کعب۔ کنیت:ابوعبداللہ ہے۔آپ امیر، مجاہد، خزرج کے سردار، ان کے سردار ابوثابت کے بیٹے، انصاری، خزرجی، ساعدی، صحابی رسول اور صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے تھے۔[1] آپ کا شمار صاحب فضیلت صحابہ، دور اندیش اور شریف عربوں میں ہوتا تھا، بہتر رائے والے، دلیر و بہادر ہونے کے ساتھ ساتھ جنگی چالوں سے بخوبی واقف تھے، سردار گھرانے کے اور بلامقابل اپنی قوم کے سردار تھے۔[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی حدیثیں روایت کی ہیں، انھی میں سے درج ذیل حدیثیں ہیں: ۱۔ ((عَنِ ابْنِ أَبِیْ لَیْلٰی قَالَ کَانَ سَہْلُ بْنُ حُنِیْفٍ وَ قَیْسُ بْنُ سَعْدٍ قَاعِدَیْنِ بِالْقَادَسِیَّۃِ فَمَرَّتْ بِہِمَا جَنَازَۃٌ فَقَامَا فَقِیْلَ إِنَّمَا ہُوَ مِنْ أَہْلِ الْأَرْضِ فَقَالَا: إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي الله عليه وسلم مَرَّتْ بِہِ جَنَازَۃٌ، فَقَامَ، فَقِیْلَ: إِنَّمَا ہِیَ جَنَازَۃُ یَہُوْدِیٍّ، فَقَالَ: أَلَیْسَتْ نَفْسًا۔)) [3] ’’ابن ابی لیلیٰ سے مروی ہے کہتے ہیں: سہل بن حنیف اور قیس بن سعد رضی اللہ عنہما قادسیہ میں کسی جگہ بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں کچھ لوگ ادھر سے ایک جنازہ لے کر گزرے، یہ دونوں کھڑے ہوگئے، عرض کیا گیا: جنازہ تو ذمیوں کا ہے، اس پر انھوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے اسی طرح سے ایک جنازہ گزرا تھا، آپ اس کے لیے کھڑے ہوگئے، پھر آپ سے کہا گیا کہ یہ تو یہودی کا جنازہ تھا، آپ نے فرمایا: کیا یہودی کی جان نہیں ہے؟‘‘ اس حدیث میں انسان کی بحیثیت انسان تکریم ہے۔ ۲۔ ((وَ عَنْ أَبِیْ عَمَّارٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: أَمَرَنَا النَّبِیُّ صلي الله عليه وسلم أَنْ نَصُوْمَ عَاشُوْرَائَ قَبْلَ أَنْ یَّنْزِلَ رَمَضَانُ، فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانُ لَمْ یَأْمُرْنَا وَ لَمْ یَنْہَنَا وَ نَحْنُ نَفْعَلُہُ)) [4] ’’ابوعمار قیس بن سعد سے روایت کرتے ہیں انھوں نے کہا: رمضان کے روزوں کی مشروعیت سے پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں عاشوراء کا روزہ رکھنے کا حکم دیتے تھے، رمضان کے روزوں کی مشروعیت کے بعد نہ آپ
Flag Counter