فتح مکہ کے دن جب آپ مکہ میں داخل ہوئے تو آپ اس بات کے حریص تھے کہ مکہ کے داخلی محاذ کو پرامن رکھا جائے، اس لیے جب ابوسفیان رضی اللہ عنہ کو مخاطب کرتے ہوئے سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’اَلْیَوْمُ یَوْمُ اْلَمْلَحَمِۃ، اَلْیَوْمُ تُسْتَحَلُّ الْکَعْبَۃُ‘‘ آج کا دن خونریزی کا دن ہے، آج ہم کعبہ کو حلال سمجھیں گے، اور یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ نے فرمایا: ((ہٰذَا یَوْمٌ یُعَظِّمُ اللّٰہُ فِیْہِ الْکَعْبَۃَ وَ یَوْمٌ تُکْسَی فِیْہِ الْکَعْبَۃُ۔)) [1] ’’یہ ایسا دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ کعبہ کو عظمت عطا کر رہا ہے، اور ایسا دن ہے جس میں کعبہ پر غلاف چڑھایا جائے گا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے علمِ جہاد سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے لے کر ان کے بیٹے قیس بن سعد رضی اللہ عنہ کو تھما دیا، آپ نے اس حکیمانہ تدبیر سے ایک ثانوی لڑائی کو ٹال دیا جس کی ضرورت نہیں تھی، ساتھ ہی ساتھ آپ نے نہ ان کو بھڑکایا نہ ہی انصار کو، آپ نے علمِ جہاد کسی انصاری سے لے کر کسی مہاجر یا کسی دوسرے انصاری کو نہیں دیا، بلکہ ایک انصاری سے لے کر ان کے بیٹے کو دے دیا، اور یہ انسانی فطرت ہے کہ انسان اپنے لڑکے کو چھوڑ کر کسی کو اپنے سے افضل نہیں دیکھنا چاہتا،[2] اس حادثے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حکمتِ عملی ابھر کر سامنے آتی ہے کہ آپ غلطی کا ازالہ کیسے کرتے تھے، لوگوں کے ساتھ آپ کے تعامل کا کیا اسلوب ہوتا تھا، چنانچہ سعد رضی اللہ عنہ کی غلطی باقی نہیں رہنے دی، ساتھ ہی ساتھ ان کی نفسیات کا خیال رکھا، سعد رضی اللہ عنہ کی غلطی کا ازالہ کیا، اور علم جہاد ان کے صاحبزادے کو دے دیا۔ ۳۔ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں: ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ اور قیس بن سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہما کے مابین خاندانی روابط بہت مضبوط تھے، قیس رضی اللہ عنہ نے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بہن قریبہ بنت ابوعتیق سے شادی کی۔[3] ابن عبدالبر رحمہ اللہ نے اس صحیح خبر کو نقل کیا ہے: ’’سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوگیا تو ان کے ذریعہ سے استقرار پانے والے حمل کا انھیں علم نہ ہوسکا، مدینہ سے جاتے ہوئے انھوں نے اپنی پوری جائیداد موجودہ اولاد میں تقسیم کردی، چنانچہ جب بچہ کی پیدائش ہوئی تو اس سلسلے میں ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے قیس رضی اللہ عنہ سے گفتگو کی، اور ان سے مطالبہ کیا کہ سعد رضی اللہ عنہ کی تقسیم کو کالعدم کردیں، انھوں نے جواباً کہا: میرا حصہ اس مولود کے لیے |
Book Name | سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | ڈاکٹر لیس محمد مکی |
Volume | |
Number of Pages | 548 |
Introduction |