Maktaba Wahhabi

393 - 548
’’ہم مہمان نوازی کو بیچتے نہیں ہیں۔‘‘ ۸۔کون زیادہ سخی ہے قیس بن سعد رضی اللہ عنہ یا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ یا عرابہ اوسی: تین آدمی سخی لوگوں کے بارے میں بحث کرنے لگے، ایک نے کہا: سب سے زیادہ سخی عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ہیں، دوسرے نے کہا: اس زمانے میں سب سے زیادہ سخی قیس بن سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ ہیں، تیسرے نے کہا: سب سے زیادہ سخی عرابہ اوسی ہیں، وہ آپس میں سختی سے جھگڑنے لگے، جب کعبے کی صحن میں ان کا شور و غل زیادہ ہوگیا، تو ایک شخص نے ان سے کہا: تم بہت جھگڑ چکے، کوئی بات نہیں، تم میں سے ہر ایک اپنے سخی کے پاس جاکر مانگے، دیکھے وہ کیا دیتا ہے؟ اور ہم دیکھ کر فیصلہ کریں گے، عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ والاشخص ان کے پاس گیا، وہ اپنی ایک جاگیر پر جانے کے لیے سوار ہوچکے تھے، ان سے کہا: اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی! کہا: کہو کیا چاہتے ہو؟ کہا: میں ایک مسافر ہوں، زاد و راحلہ نہیں ہے، چنانچہ وہ سواری سے اتر پڑے اور کہا کہ تم اونٹنی پر سوار ہو جاؤ اور تھیلے میں جو کچھ ہے لے لو، تلوار بھی جو علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ کی تلواروں میں سے ہے لے لو اور جاؤ، چنانچہ وہ اونٹنی اور تھیلے کو لے کر آیا جس میں ریشم کے دھاری دار کپڑے تھے، ان میں چار ہزار دینار تھے، ان سے بھی بڑھ کر اور اہم تلوار تھی۔ قیس بن سعد رضی اللہ عنہ والا شخص گیا، ان سے نہیں مل سکا، لوٹنے لگا تو اس سے لونڈی نے کہا: وہ سو رہے ہیں، ان سے تمھاری کیا ضرورت ہے؟ کہا: میں مسافر ہوں، زاد و راحلہ نہیں ہے۔ اس نے کہا: تمھاری اس ضرورت پر انھیں جگانے کی ضرورت نہیں، یہ تھیلی ہے اس میں سات سو دینار ہیں، آج قیس رضی اللہ عنہ کے گھر میں اس کے علاوہ مال نہیں ہے، اس جگہ جاؤ جہاں ہمارے آقا کے اونٹ رہتے ہیں، ایک سواری اور اس کے لوازمات نیز ایک غلام لے لو، اور چلے جاؤ، ایک روایت کے مطابق قیس رضی اللہ عنہ اپنی نیند سے بیدار ہوئے تو لونڈی نے جو کچھ کیا تھا بتایا تو اسے آزاد کردیا اور کہا: تو نے مجھے جگا کیوں نہیں دیا کہ میں اسے اپنے گھر کے سامان میں سے کچھ زیادہ دے دیتا، جو کچھ تو نے دیا ہے شاید اس کی ضرورت کو پوری نہ کرے۔ عرابہ اوسی والا شخص گیا، ان کے پاس پہنچا، وہ دو غلاموں کے سہارے گھر سے نکل کر نماز کے لیے جا رہے تھے، وہ نابینا تھے، کہا: اے عرابہ! کہا: کہو کیا چاہتے ہو؟ کہا: میں مسافر ہوں، زاد و راحلہ نہیں ہے: کہا ان دونوں غلاموں کے علاوہ کوئی مال نہیں ہے، انھیں لے لو، میں انھیں تمھارے لیے چھوڑ رہا ہوں، چاہو آزاد کرو، چاہو لے کر جاؤ، اور خود دیوار کے سہارے چلے گئے۔ چنانچہ وہ انھیں لے آیا، لوگوں نے فیصلہ کیا کہ عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ نے عظیم مال کی سخاوت کی ہے، یہ ان کے حق میں انوکھی بات نہیں، ہاں تلوار بہت اہم ہے، اور یہ کہ قیس رضی اللہ عنہ سخاوت کرنے والوں میں سے ایک ہیں، اپنی لاعلمی میں اپنے مال میں اپنی لونڈی کے تصرف کو صحیح ٹھہرایا، جو کچھ اس نے کیا اس کی تعریف کی اور اس کو آزاد کردیا، اور سب نے اس پر اتفاق کیا کہ تینوں میں سب سے زیادہ سخی عرابہ اوسی ہیں اس لیے کہ ان کی
Flag Counter