Maktaba Wahhabi

394 - 548
سخاوت کم مایہ آدمی کی طاقت کے بقدر ہے۔[1] اس زمانے کی واضح ترین قدروں میں سے جود و سخا اور بھلائی کرنے میں مسابقت کا جذبہ تھا۔ ۹۔قیس بن سعد رضی اللہ عنہ کی جانب منسوب ایک خبر جو صحیح نہیں ہے: قیصر نے معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما کے پاس پیغام بھیجا کہ عربوں میں سے سب سے طویل شخص کا پاجامہ میرے پاس بھیج دو۔انھوں نے قیس بن سعد رضی اللہ عنہ سے کہا: میرے خیال میں مجھے آپ کے پاجامے کی ضرورت ہے، چنانچہ ایک گوشے میں جاکر اپنا پاجامہ لے آئے، اور معاویہ رضی اللہ عنہ کو دے دیا، معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ آپ پر رحم فرمائے، میرا مقصد یہ نہیں تھا، آپ گھر جاکر اسے میرے پاس بھیج سکتے تھے ۔ قیس رضی اللہ عنہ نے کہا: أردت بہا کی یعلم الناس أنہا سراویل قیس و الوفود شہود ’’میرا مقصد ہے کہ لوگ جان جائیں کہ وہ قیس کا پاجامہ ہے، اور وفود حاضر رہیں۔‘‘ وألا یقولوا غاب قیس و ہذہ سراویل عادی نمتہ ثمود ’’اور یہ نہ کہیں کہ قیس غائب ہوگیا اور یہ قوم عاد کے کسی شخص کا پاجامہ ہے، جس کی حیثیت کو قوم ثمود نے بڑھایا ہے۔‘‘ و إنی من الحی الیمانی لسید و ما الناس إلا سید و مسود ’’اور میں بلاشبہ یمنی قبیلے کا سردار ہوں، اور لوگ یا تو سردار ہوتے ہیں یا دوسرے کی سرداری قبول کرنے والے ہوتے ہیں۔‘‘ فکدہم بمثلی إن مثلی علیہم شدید و خلقی فی الرجال مدید ’’ان کے ساتھ میرے جیسے شخص کے ذریعہ سے چال چلو،بلاشبہ میں ان کے ساتھ سخت ہوں اور میرا قد لوگوں میں لمبا ہے۔‘‘ پھر معاویہ رضی اللہ عنہ نے فوج کے سب سے لمبے شخص کو حکم دیا،اس نے اس کو اپنی ناک پررکھا تو زمین تک پہنچ گیا، پھر معاویہ رضی اللہ عنہ نے پاجامہ طلب کیا، آپ کے پاس لایا گیا، قیس رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: اپنے ان کپڑوں کو ہٹا
Flag Counter