Maktaba Wahhabi

420 - 548
نے مجھ سے شکایت کی ہے کہ تم اسے بھوکا رکھتے ہو اور تھکا دیتے ہو۔[1] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت آپ کی عمر دس سال تھی۔[2]آپ کا صحابی رسول ہونا ثابت ہے، آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیثیں روایت کی ہیں، آپ نے اپنی والدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا اور چچا علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہ سے حدیثوں کو روایت کیا ہے۔ آپ سے آپ کے بچے اسماعیل، اسحاق، معاویہ اور محمد بن علی بن حسین، قاسم بن محمد، عروہ بن زبیر، سعد بن ابراہیم بن عبدالرحمن بن عوف، عبداللہ بن ملیکہ، عبداللہ بن شداد بن الہاد، شعبی، عباس بن سہل بن سعد، مورق عجلی، خالد بن سارہ، محمد بن عبدالرحمن بن ابورافع نے روایت کیا ہے۔[3] ۱۲۔عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کو سلام کرنا: شعبی کا قول ہے: ’’عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کو سلام کرتے تو کہتے: ((اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ ذِی الْجَنَاحَیْنِ۔)) [4] ۱۳۔ امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کی تعلیم کا حریص ہونا: عبداللہ بن شداد سے مروی ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما سے کہا: کیا میں تمھیں وہ باتیں نہ سکھلا دوں جو حسن و حسین رضی اللہ عنہما کو نہیں سکھلائی ہیں، جب تم اللہ سے کچھ مانگو اور چاہو کہ تمھیں کامیابی ملے تو یہ دعا پڑھو: ((لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ، لَا إِلٰہَ إِلَّا ہُوَ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ۔)) [5] ’’صرف اللہ ہی معبود برحق ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، وہ عظمت اور بڑے مرتبے والا ہے، صرف وہی معبود برحق ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، وہ بردبار اور کریم ہے۔‘‘ عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ اپنے چچا علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہے، صفین کے دن آپ کے کمانڈروں میں سے تھے۔[6] ان کے جود و سخا کا تذکرہ: عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما فیاض، خوش مزاج، بردبار، پاکباز اور سخی تھے، آپ کا لقب بحر الجود [7] اور قطب السخا
Flag Counter