Maktaba Wahhabi

421 - 548
تھا۔[1] کہا جاتا ہے کہ ان کے زمانے میں مسلمانوں میں ان سے زیادہ سخی کوئی نہیں تھا، لوگوں کا خیال ہے: اسلام میں زیادہ سخاوت کرنے والے عرب دس تھے، اہل حجاز میں سب سے زیادہ سخی عبداللہ بن جعفر، عبید اللہ بن عباس بن عبدالمطلب اور سعید بن عاص رضی اللہ عنہم تھے، اور اہل کوفہ میں بنورباح بن یربوع کے عتاب بن ورقاء، اسماء بن خارجہ بن حصن فزاری رضی اللہ عنہ ، بنوتیم اللہ بن ثعلبہ کے عکرمہ بن ربعی فیاض تھے، اہل بصرہ میں عمرو بن عبید بن معمر، طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہما بن خلف خزاعی، بنوملیح کے طلحۃ الطلحات اور عبید اللہ بن ابوبکرہ تھے، اہل شام میں خالد بن عبداللہ بن خالد بن اسد بن ابوالعاص بن امیہ بن عبدشمس تھے، ان تمام لوگوں میں عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما سے زیادہ سخی کوئی نہیں تھا، جود و سخا میں کوئی بھی مسلمان ان کے مرتبے کو نہیں پہنچتا تھا، اس پر ان کی سرزنش کی گئی تو کہا: اللہ تعالیٰ نے مجھے ایک عادت کا عادی بنا دیا ہے اور میں نے لوگوں کو ایک عادت کا عادی بنا دیا ہے، مجھے خوف ہے کہ اگر لوگوں کے ساتھ اپنی عادت کو ختم کردوں تو میرے ساتھ اللہ تعالیٰ کی عادت نہ ختم ہوجائے۔[2] علی بن حسین رحمہ اللہ سے مروی ہے وہ حسین رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما نے ہمیں جود و سخا سکھلایا ہے۔[3] یہ حسین رضی اللہ عنہ کو تواضع ہے، ورنہ وہ اور ان کے بھائی حسن رضی اللہ عنہ جود و سخا اور خرچ کرنے میں بہت آگے تھے، جود و سخا میں عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کے بعض واقعات درج ذیل ہیں: ۱۔ تمھیں دینے کے لیے ہمارے پاس نہیں ہے ، لیکن تم ابن جعفر کے پاس جاؤ: تاریخ میں اس بات کا تذکرہ آتا ہے کہ ایک بدوی موسم حج میں مدینہ میں مروان کے پاس پہنچا، مانگا تو انھوں نے کہا: تمھیں دینے کے لیے ہمارے پاس نہیں ہے، لیکن ابن جعفر کے پاس جاؤ، چنانچہ آپ کے پاس بدوی آیا تو سامانِ تجارت جاچکا تھا، دروازے پر ایک سواری تھی، جس پر اس کاساز و سامان اورایک تلوار تھی، بدوی یہ اشعار پڑھنے لگا: أبوجعفر من أہل بیت نبوۃ صلاتہم للمسلمین طہور ’’ابوجعفر نبوی گھرانے کے ہیں، جن پر درود بھیجنا مسلمانوں کے لیے پاکیزگی ہے۔‘‘ أبا جعفر ضن الامیر بمالہ و أنت علی ما فی یدیک امیر ’’اے ابوجعفر! امیر نے اپنے مال میں بخل کیا اور تو جو کچھ تیرے پاس ہے اس کا امیر ہے۔‘‘
Flag Counter