Maktaba Wahhabi

429 - 548
قسم! اگر میرے آقا آگئے اور تمھیں یہاں دیکھ لیا تو تمھیں ماریں گے بھی، چنانچہ وہ کپڑے کی گٹھڑی اور دینار کی تھیلی خیمے کے دروازے پر پھینک کر چلا آیا، پھر ہم چل پڑے، تھوڑی دور ہی چلے تھے کہ ایک شخص نشیب و فراز کو طے کرتے ہوئے آرہا تھا، قریب ہوا تو پتہ چلا کہ یہ وہی عذری بوڑھاہے، جو کپڑے کی گٹھڑی اور دینار کی تھیلی لیے آ پہنچا ہے، دونوں کو ہماری طرف پھینکا اور مڑ کر جانے لگا، ہم اسے دیکھنے لگے کہ کیا وہ پلٹتا ہے توایسا نہیں ہوا، چنانچہ عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے: جود و سخا میں عذری بوڑھے نے ہی ہمیں مغلوب کیا۔[1] ۶۔اس سے زیادہ تعجب خیز بات میں نے نہیں سنی: عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سفر حج پر نکلے، راستے میں تھے، ان کا ساز و سامان ایک سواری پر آگے چلا گیا تھا، آپ ایک خیمے کے دروازے پر بیٹھی ایک عورت کے پاس پہنچے، سواری سے اترکر ساتھیوں کو دیکھنے لگے، اس عورت نے جب آپ کو دیکھا توآپ کے پاس آکر کہا: میرے یہاں تشریف لایے، اللہ آپ کو نیک لوگوں کی جگہوں میں رکھے، کہتے ہیں کہ آپ کو اس کی بات بہت اچھی لگی، اس کے خیمے پر گئے، اس نے آپ کو چمڑے کا گدا دیا، آپ اس پر بیٹھے، اس نے خیمے کے ایک گوشے میں موجود اپنی بکری کو ذبح کیا، بہت جلد اس کا ایک ٹکڑا بھون کر آپ کی خدمت میں پیش کردیا، آپ کھانے لگے، آپ کے ساتھی آئے، آپ کو دیکھ کر وہ بھی اتر پڑے، بکری کا بقیہ حصہ اس نے پیش کردیا، سب نے کھایا، نیز اپنے توشہ دان کو بھی نکالا، عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اب مجھے دن بھر تمھارے کھانے کی ضرورت نہیں، جب کوچ کا ارادہ کیا تو اخراجات کے ذمہ دار اپنے غلام کو بلاکر کہا: اخراجات میں سے تمھارے پاس کچھ ہے؟ کہا: ہاں، کہا: کتنا؟ کہا: ایک ہزار دینار، کہا: پانچ سو اسے دے دو، باقی خرچ کے لیے رکھ لو، چنانچہ وہ دینے لگا، اس نے لینے سے انکار کیا، عبداللہ رضی اللہ عنہما اس سے با ت کرتے رہے اور وہ کہتی رہی، اللہ کی قسم میں اپنے شوہر کی ملامت کو ناپسند کرتی ہوں، عبداللہ رضی اللہ عنہما اس سے اصرار کرتے رہے آخر اس نے قبول کرلیا، آپ اور اس کے ساتھی چل پڑے، جلد ہی ایک بدوی اپنے اونٹوں کے ساتھ آتا دکھائی دیا، عبداللہ رضی اللہ عنہما نے فرمایا: مجھے معاملہ گڑبڑ دکھائی دے رہا ہے، کوئی جاکر معلومات حاصل کرکے ہمارے پاس آئے، چنانچہ ایک شخص لوٹ کر گیا اور اس کے قریب اترا، عورت نے جب بدوی کو آتے دیکھا تو اس کے استقبال میں کھڑی ہو کر کہنے لگی: آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں، او ریہ اشعار پڑھنے لگی: توسمتہ لما رأیت مہابۃ علیہ فقلت: المرء من آل ہاشم ’’جب میں نے اس کی وجاہت کو دیکھا تو تاڑ گئی اور دل میں کہا کہ یہ شخص بنوہاشم قبیلے کا ہے۔‘‘
Flag Counter