Maktaba Wahhabi

479 - 548
اس حدیث کا جب بھی ذکر کیا گیا جس میں ہے کہ قیامت کے دن امتِ محمدیہ کے جن لوگوں کو پہلے جہنم میں ڈالا جائے گا وہ ریاکار، قرآن کا قاری، اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والا اور جہاد کرنے والا ہوگا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کا ذکر کرکے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا: ((یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ أُولٰئِکَ الثَّلَاثَۃُ أَوُّلٌ خَلْقِ اللّٰہِ تُسْعَرُبِہِمُ النَّارُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔))[1] ’’اے ابوہریرہ یہی تینوں پہلے لوگ ہوں گے جنھیں قیامت کے دن سب سے پہلے جہنم میں ڈالا جائے گا۔‘‘ تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے اس حدیث کو سن کر فرمایا: جب اتنے بڑے بڑے کام کیے لوگوں کا یہ حال ہوگا تو بقیہ لوگوں کا حال کیا ہوگا؟ راوی کہتے ہیں: اس کے بعد معاویہ رضی اللہ عنہ زار و قطار رونے لگے یہاں تک کہ ہمیں خدشہ لاحق ہوگیا کہ آپ ہلاک نہ ہوجائیں، پھر آپ کی حالت سدھری، چہرے کو صاف کیا اور فرمایا: اللہ اور اس کے رسول نے سچ کہا ہے: (مَن كَانَ يُرِيدُ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا نُوَفِّ إِلَيْهِمْ أَعْمَالَهُمْ فِيهَا وَهُمْ فِيهَا لَا يُبْخَسُونَ ﴿١٥﴾ أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ لَيْسَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ إِلَّا النَّارُ ۖ وَحَبِطَ مَا صَنَعُوا فِيهَا وَبَاطِلٌ مَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ) [2] (ہود: ۱۵، ۱۶) ’’جو شخص دنیا کی زندگی اور اس کی زینت پر فریفتہ ہوا چاہتا ہو ہم ایسوں کے سارے اعمال (کا بدلہ) یہیں بھرپور دیے دیتے ہیں اور اس میں ان کے ساتھ کوئی کمی نہیں کی جاتی، ہاں یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں سوائے آگ کے اور کچھ نہیں اورجو کچھ انھوں نے یہاں کیا ہوگا وہاں سب اکارت ہے، اورجو کچھ ان کے اعمال تھے، سب برباد ہونے والے ہیں۔‘‘ بلاشبہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی شخصیت اور خدمتِ اسلام میں ان کے تاریخی کارناموں کا صلح کی کامیابی میں اہم کردار رہا، ہمارے خیال میں وہ ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کے طبقہ میں سے نہیں تھے، لیکن وہ عادل بادشاہوں میں سے تھے، آپ کی سیرت اجتماعی، اقتصادی، فوجی، اداری اور سیاسی تفقہ سے بھرپور تھی، ضرورت ہے کہ آپ کے کارناموں کا گہرائی سے مطالعہ کیا جائے اورلکھا جائے، اللہ سے اس کی توفیق کے ہم طالب ہیں۔ سابعاً:… عراقی فوج اور اہل کوفہ کا اضطراب: خوارج کے نکل جانے سے امیرالمومنین علی رضی اللہ عنہ کی فوج کمزور ہوگئی تھی، نیز جمل، صفین اورنہروان جیسی
Flag Counter