Maktaba Wahhabi

48 - 548
تعداد سے متعلق روایتیں: ۱۔ پہلی روایت کو ابن ابی الحدید وغیرہ نے ذکر کیا ہے۔[1] یہ روایت علی بن عبداللہ بصری مدائنی متوفی ۲۲۵ھ سے ماخوذ ہے۔ اور وہ ایسے ضعفاء میں سے ہیں جن کی روایتوں پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں ان کی روایت کو درج نہیں کیا ہے۔[2] ابن عدی نے الکامل میں انھیں ضعیف قرار دیتے ہوئے کہا ہے: وہ قوی الحدیث نہیں ہیں، ان کی بہت کم روایتیں مستند ہیں۔[3] ۲۔ دوسری روایت مرسل ہے، اور مرسل ضعیف کی قسموں میں سے ہے۔ ۳،۴۔ تیسری اور چوتھی روایت کو ابوطالب مکی صاحب ’’قوت القلوب‘‘ نے ذکر کیا ہے، ان کی کتاب پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا ہے، بہرحال امیر المومنین حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی بیویوں کی کثرت ان سے مروی اور ماخوذ ہے، وہ زہد و وعظ اور قوت القلوب میں بہت ساری غلط چیزوں کو ذکر کرنے میں مشہور ہیں۔[4]اپنی کتاب میں بہت ساری بے بنیاد حدیثوں کو ذکر کیا ہے۔[5] ان کی کتاب ’’قوت القلوب‘‘ میں مذکور ہے کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے ڈھائی سو، دوسرے قول کے مطابق تین سو عورتوں سے شادی کی اور چوں کہ انھوں نے ان عورتوں کو طلاق دے دی تھی اس لیے ان کے گھر والوں سے شرمندگی محسوس کرتے ہوئے حضرت علی رضی اللہ عنہ اس چیز کو ناپسند کرتے تھے اور کہا کرتے تھے، بلاشبہ حسن طلاق دے دیتے ہیں اس لیے ان سے اپنی بچیوں کی شادی نہ کرو، قبیلۂ ہمدان کے ایک آدمی نے کہا: اللہ کی قسم! اے امیر المومنین وہ جتنا چاہیں ہم ان سے اپنی بچیوں کی شادیاں کرتے رہیں گے، وہ جس کو چاہیں گے اسے رشتۂ زوجیت میں باقی رکھیں گے اور جسے چاہیں گے جدا کردیں گے۔ اس پر حضرت علی رضی اللہ عنہ خوش ہوئے اور کہا: لو کنت بواجا علی باب جنۃ لقلت لہمدان ادخلوا بسلام ’’اگر میں جنت کا دربان ہوتا تو قبیلہ ہمدان کے لوگوں سے کہتا کہ سلامتی کے ساتھ داخل ہوجاؤ۔‘‘ حضرت حسن رضی اللہ عنہ بسااوقات چار سے شادی کرتے اور چار کو طلاق دے دیتے۔[6] اس طرح کی روایتیں صحیح اور ثابت نہیں ہیں، اس لیے ان پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔
Flag Counter