Maktaba Wahhabi

483 - 548
ثامناً:… معاویہ رضی اللہ عنہ کی فوجی قوت: دوسری طرف علی رضی اللہ عنہ کے زمانہ ہی سے عراقی خیمہ کو کمزور کرنے کے لیے معاویہ رضی اللہ عنہ خفیہ اور کھلم کھلا ہر طرح کے وسائل استعمال کر رہے تھے، چنانچہ علوی فوج میں موجود اختلاف و انتشار کا فائدہ اٹھاتے ہوئے عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کی قیادت میں مصر پر حملہ کرا دیا، نتیجتاً اس پر قبضہ کرکے اسے اپنے علاقوں میں شامل کرلیا، اس سلسلے میں چند عوامل معاون ثابت ہوئے، جن میں سے بعض درج ذیل ہیں: ۱۔امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کاخوارج کے ساتھ مشغول رہنا۔ ۲۔امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کی جانب سے مصر کے لیے مقرر گورنر محمد بن ابوبکر پہلے گورنر قیس بن سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ انصاری کی طرح زیرک نہیں تھے، اس لیے عثمان رضی اللہ عنہ کے خون کا بدلہ طلب کرنے والوں کے ساتھ پہلے گورنر کی طرح سیاست سے کام نہیں لیا بلکہ ان کے ساتھ جنگ چھیڑ دی، نتیجتاً ان لوگوں نے انھیں شکست دے دی۔ ۳۔مصر میں خونِ عثمان کے بدلہ کا مطالبہ کرنے والوں کے ساتھ معاویہ رضی اللہ عنہ نے اتفاق کرلیا،یہ چیز اس پر قبضہ کرنے میں معاون ثابت ہوئی۔[1] ۴۔مصر کا امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کے مرکز ’’عراق‘‘ سے دور ہونا اور شام سے قریب ہونا۔ ۵۔مصر کی جغرافیائی صورت حال، چنانچہ وہ سیناء کے راستے بلاد شام سے ملا ہوا ہے، اور اسی کا طبعی پھیلاؤ معلوم ہوتا ہے، مصر نے معاویہ رضی اللہ عنہ کی اقتصادی و افرادی قوت میں زبردست اضافہ کردیا، امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ نے قبضہ کرنے والوں کے معارضہ کے لیے لشکر بھیجا تھا۔[2] معاویہ رضی اللہ عنہ نے قبائل کے بڑے لوگوں نیز علی رضی اللہ عنہ کے گورنروں کو اپنی جانب مائل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، علی رضی اللہ عنہ کی جانب سے مصر کے لیے مقرر گورنر قیس بن سعد رضی اللہ عنہما کو معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنی جانب مائل کرنے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوئے، لیکن انھیں اتنی کامیابی مل گئی کہ علی رضی اللہ عنہ کے اصحاب حل و عقد اور مشورہ دینے والوں کو ان کے بارے میں مشکوک کردیا اس لیے وہ معزول کردیے گئے۔[3]قیس بن سعد رضی اللہ عنہما کی معزولی معاویہ رضی اللہ عنہ کی بڑی کامیابی تھی۔ اسی طرح فارس کے لیے علی رضی اللہ عنہ کے گورنر زیاد بن ابی سفیان کو اپنی جانب مائل کرنا چاہا، لیکن ناکام رہے۔[4] بعض بڑے لوگ اور گورنر یہ دیکھ کر کہ علی رضی اللہ عنہ کا معاملہ کمزور ہے اور معاویہ رضی اللہ عنہ
Flag Counter