Maktaba Wahhabi

508 - 548
مقصد مسلمانوں کا اتحاد و اتفاق حاصل ہوگیا، اور یہ مقصد اللہ کے دین کے غلبہ کے اہم اسباب میں سے ہے۔ چوں کہ ہمیں باہمی طور پر حق بات اور صبر کی تلقین کرنے کا حکم دیا گیا ہے اس لیے آپس کے اختلافات کو بناوٹی نہیں بلکہ مکمل اور حقیقی طور پر ختم کرنے کے لیے طلبہ کرام، علمائے عظام، اسلامی تحریکات کے قائدین اور دعاۃ کی مشترکہ کوششیں ضروری ہیں، مسلمانوں کے مابین الفت قائم کرنے اور انھیں متحد کرنے سے متعلق جہاد پر شیخ عبدالرحمن سعدی رحمہ اللہ نے گفتگو کی ہے، مسلمانوں کے باہمی ربط اور اتحاد پر دلالت کرنے والی آیات و احادیث کو ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں: جہاد کی عظیم ترین قسموں میں سے مسلمانوں کے مابین الفت پیدا کرنے، دین اور دینی و دنیاوی مصلحتوں پر انھیں اکٹھا کرنے کی کوشش ہے۔[1] بلاشبہ مسلمانوں کے دلوں میں الفت پیدا کرنے اور ان کی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کے لیے وسائل کو اپنانا جہاد کی عظیم ترین قسموں میں سے ہے،اس لیے کہ مسلمانوں کو معزز بنانے، ان کی حکومت کے قیام اور رب کی شریعت کے نفاذ کے لیے ایسا قدم اٹھانا بہت ضروری ہے، یہی خلفائے راشدین کا تفقہ تھا، اور اس کی نمایاں شکل امت کے اتحاد، خونریزی سے بچاؤ اور منجانب اللہ اجر و ثواب کے لیے معاویہ رضی اللہ عنہ کے حق میں حسن رضی اللہ عنہ کا خلافت سے دست بردار ہوجانا ہے۔ ثانیاً:… فتوحات کا پہلا دور لوٹ آیا: لوگوں کو اللہ کے دین میں داخل ہونے کی دعوت دینا اسلام کے عظیم ترین مقاصد میں سے ہے، اور اس کے حصول کے لیے عہد خلفائے راشدین میں جن وسائل کا استعمال کیا گیا انھی میں سے اسلامی فتوحات کامبارک سلسلہ تھا، ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانہ کی تحریک ارتداد کے بعد عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کا فتنہ اسلامی دعوت کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ مانا جاتاہے، اس لیے کہ شہادت عثمان رضی اللہ عنہ کے باعث اسلامی جہاد کا سلسلہ رک گیا اور مسلمانوں کی تلواروں کا رخ باہم ایک دوسرے کی جانب ہوگیا، اور ایسا فتنہ پیدا ہوا جو قریب تھا کہ امت اسلامیہ کا صفایا کردیتا اگر اللہ کی رحمت سے حسن و معاویہ رضی اللہ عنہما کے مابین صلح ہو کر اس کا خاتمہ نہ ہوجاتا۔ مصادر و مراجع ایسے نصوص سے بھرے پڑے ہیں جو تحریک جہادِ اسلامی کے رک جانے میں اس فتنے کی تاثیر کو واضح کرتے ہیں،[2] ان میں سے بعض درج ذیل ہیں: ۱۔ حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں: میں نے سوچا کہ مدینہ جاکر وہیں قیام کرلوں، اور اس چیز کو معاویہ کے لیے چھوڑ دوں، فتنہ بہت طویل ہوچکا، اس میں بہت خونریزی ہوچکی، رشتہ داریاں منقطع ہو
Flag Counter